Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 41
بَلْ اِیَّاهُ تَدْعُوْنَ فَیَكْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَیْهِ اِنْ شَآءَ وَ تَنْسَوْنَ مَا تُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
بَلْ : بلکہ اِيَّاهُ : اسی کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو فَيَكْشِفُ : پس کھول دیتا ہے (دور کردیتا ہے) مَا تَدْعُوْنَ : جسے پکارتے ہو اِلَيْهِ : اس کے لیے اِنْ : اگر شَآءَ : وہ چاہے وَتَنْسَوْنَ : اور تم بھول جاتے ہو مَا : جو۔ جس تُشْرِكُوْنَ : تم شریک کرتے ہو
بلکہ اسی کو پکارتے ہو پھر دور کردیتا ہے اس مصیبت کو جس کے لئے اس کو پکارتے ہو اگر چاہتا ہے اور تم بھول جاتے ہو جن کو شریک کرتے تھے2
2 جب اندھے بہرے گونگے ہو کر آیات اللہ کو جھٹلایا اور گمراہی کے عمیق غار میں جا پڑے۔ اس پر اگر دنیا میں یا قیامت میں خدا کا سخت عذاب نازل ہو تو سچ سچ بتلاؤ کہ خدا کے سوا اس وقت کسے پکارو گے۔ دنیا کی چھوٹی چھوٹی مصیبتوں میں بھی جب گھر جاتے ہو تو مجبور ہو کر اسی خدائے واحد کو پکارتے ہو اور سب شرکاء کو بھول جاتے ہو (فَاِذَا رَكِبُوْا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ) 29 ۔ العنکبوت :65) جس پر اگر خدا چاہتا ہے تو اس مصیبت کو دور بھی کردیتا ہے اسی سے اندازہ کرلو کہ نزول عذاب یا ہول قیامت سے بچانے والا بجز خدا کے اور کون ہوسکتا ہے پھر یہ کس قدر حماقت اور اندھا پن ہے کہ اس خدا کی عظمت و جلال کو فراموش کر کے اس کی نازل کی ہوئی آیات کی تکذیب اور فرمائشی آیات کا مطالبہ کرتے ہو۔
Top