Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 76
فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْهِ الَّیْلُ رَاٰ كَوْكَبًا١ۚ قَالَ هٰذَا رَبِّیْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَاۤ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَنَّ : اندھیرا کرلیا عَلَيْهِ : اس پر الَّيْلُ : رات رَاٰ : اس نے دیکھا كَوْكَبًا : ایک ستارہ قَالَ : اس نے کہا هٰذَا : یہ رَبِّيْ : میرا رب فَلَمَّآ : پھر جب اَفَلَ : غائب ہوگیا قَالَ : اس نے کہا لَآ : نہیں اُحِبُّ : میں دوست رکھتا الْاٰفِلِيْنَ : غائب ہونے والے
پھر جب اندھیرا کرلیا اس پر رات نے دیکھا اس نے ایک ستارہ بولا یہ ہے رب میرا پھر جب وہ غائب ہوگیا تو بولا میں پسند نہیں کرتا غائب ہوجانے والوں کو8
8 کہ انھیں اپنا رب بنا لوں۔ کیا ایک مجبور قیدی اور بیگاری کو شہنشاہی کے تخت پر بٹھلانا کوئی پسند کرسکتا ہے باقی ابراہیم کا ھٰذا ربی کہنا یا تو استفہام انکاری کے لہجے میں ہے یعنی کیا یہ ہے راب میرا اور یا بطریق تہکم و تبکیت ہے۔ یعنی یہ ہے رب میرا تمہارے عقیدہ اور گمان کے موافق جیسے موسیٰ نے فرمایا (وَانْظُرْ اِلٰٓى اِلٰهِكَ الَّذِيْ ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا) 20 ۔ طہ :97) اِیْ فِیْ زَعْمِکَ اس کے سوا مفسرین کے اوراقوال بھی ہیں۔ مگر ہمارے خیال میں یہ ہی راجح ہے واللہ اعلم۔
Top