Tafseer-e-Usmani - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
نہیں پہنچتی کوئی تکلیف بدون حکم اللہ کے اور جو کوئی یقین لائے اللہ پر وہ راہ بتلائے اس کے دل کو8 اور اللہ کو ہر چیز معلوم ہے9
8  دنیا میں کوئی مصیبت اور سختی اللہ کی مشیت و ارادہ کے بدون نہیں پہنچتی۔ مومن کو جب اس بات کا یقین ہے تو اس پر غمگین اور بددل ہونے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ بہر صوت مالک حقیقی کے فیصلہ پر راضی رہنا چاہیے اور یوں کہنا چاہیے نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی  اس طرح اللہ تعالیٰ مومن کے دل کو صبر و تسلیم کی راہ بتلا دیتا ہے۔ جس کے بعد عرفان و ایقان کی عجیب و غریب راہیں کھلتی ہیں۔ اور باطنی ترقیات اور قلبی کیفیات کا دروازہ مفتوح ہوتا ہے۔ 9 یعنی جو تکلیف و مصیبت اس نے بھیجی عین علم و حکمت سے بھیجی، اور وہی جانتا ہے کہ کون تم میں سے واقعی صبر و استقامت اور تسلیم و رضا کی راہ پر چلا۔ اور کس کا دل کن احوال و کیفیات کا مورد بننے کے قابل ہے۔
Top