Tafseer-e-Usmani - At-Taghaabun : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كَافِرٌ وَّ مِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے خَلَقَكُمْ : جس نے پیدا کیا تم کو فَمِنْكُمْ كَافِرٌ : تو تم میں سے کوئی کافر وَّمِنْكُمْ مُّؤْمِنٌ : اور تم میں سے کوئی مومن ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
وہی ہے جس نے تم کو بنایا پھر کوئی تم میں منکر ہے اور کوئی تم میں ایمان دار2 اور اللہ جو تم کرتے ہو دیکھتا ہے
2  یعنی اسی نے سب آدمیوں کو بنایا۔ چاہیے تھا کہ سب اس پر ایمان لاتے اور اس منعم حقیقی کی اطاعت کرتے۔ مگر ہوا یہ کہ بعض منکر بن گئے اور بعض ایماندار۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے آدمی میں دونوں طرف جانے کی استعداد اور قوت رکھی تھی۔ مگر اولاً سب کو فطرت صحیحہ پر پیدا کیا تھا پھر کوئی اس فطرت پر قائم رہا اور کسی نے گردو پیش کے حالات سے متاثر ہو کر اس کے خلاف راہ اختیار کرلی اور ان دونوں کا علم اللہ کو ہمیشہ سے تھا کہ کون اپنے ارادہ اور اختیار سے کس طرف جائے گا۔ اور پھر اسی کے موافق سزا یا انعام و اکرام کا مستحق ہوگا۔ یہ ہی چیز اپنے علم کے موافق اس کی قسمت میں لکھ دی تھی کہ ایسا ہوگا۔ اللہ کا علم محیط اس کو مستلزم نہیں کہ دنیا میں ارادہ و اختیار کی قوت باقی نہ رہے۔ یہ مسئلہ دقیق ہے اور ہم اس پر ایک مستقل مضمون لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واللہ الموفق والمعین۔
Top