Tafseer-e-Usmani - Al-Qalam : 48
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ١ۘ اِذْ نَادٰى وَ هُوَ مَكْظُوْمٌؕ
فَاصْبِرْ : پس صبر کرو لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے حکم کے لیے وَلَا تَكُنْ : اور نہ تم ہو كَصَاحِبِ الْحُوْتِ : مانند مچھلی والے کے اِذْ نَادٰى : جب اس نے پکارا وَهُوَ مَكْظُوْمٌ : اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا
اب تو استقلال سے راہ دیکھتا رہ اپنے رب کے حکم کی اور مت ہو جیسا وہ مچھلی والاف 10 جب پکارا اس نے اور وہ غصہ میں بھرا تھا11
10  یعنی مچھلی کے پیٹ میں جانے والے پیغمبر (حضرت یونس علیہ السلام) کی طرح مکذبین کے معاملہ میں تنگ دلی اور گھبراہٹ کا اظہار نہ کیجیے۔ ان کا قصہ پہلے کئی جگہ تھوڑا تھوڑا گزر چکا ہے۔11  یعنی قوم کی طرف سے غصہ میں بھرے ہوئے تھے جھنجھلا کر شتابی عذاب کی دعا بلکہ پیشن گوئی کر بیٹھے (تنبیہ) " مکظوم " کے معنی بعض مفسرین نے یہ کیے ہیں کہ وہ غم سے گھٹ رہے تھے اور یہ غم مجموعہ تھا کئی غموں کا۔ قوم کے ایمان نہ لانے کا، ایک عذاب کے ٹل جانے کا، ایک بلا اذن صریح شہر چھوڑ کر چلے آنے کا، ایک مچھلی کے پیٹ میں محبوس رہنے کا۔ اس وقت اللہ کو پکارا اور یہ دعاء کی ( لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ ڰ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ ) 21 ۔ الانبیاء :87) اس پر اللہ کا فضل ہوا اور مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی۔
Top