Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 116
قَالَ اَلْقُوْا١ۚ فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا سَحَرُوْۤا اَعْیُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوْهُمْ وَ جَآءُوْ بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ
قَالَ : کہا اَلْقُوْا : تم ڈالو فَلَمَّآ : پس جب اَلْقَوْا : انہوں نے ڈالا سَحَرُوْٓا : سحر کردیا اَعْيُنَ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ وَاسْتَرْهَبُوْهُمْ : اور انہیں ڈرایا وَجَآءُوْ بِسِحْرٍ : اور وہ لائے عَظِيْمٍ : بڑا
کہا ڈالو6  پھر جب انہوں نے ڈالا باندھ دیا لوگوں کی آنکھوں کو اور ان کو ڈرایا اور لائے بڑا جادو7
6  یعنی جب تم کو یہ مقابلہ ہی منظور ہے اور اسی پر آخری فیصلہ کا انحصار کرتے ہو تو پہلے تم ہی ڈال کر پوری قوت آزمائی کرلو۔ کیونکہ باطل کی پوری نمائش اور زور آزمائی کے بعد جو حق کا غلبہ مشاہد ہوگا، وہ امید ہے کہ زیادہ موثر اور اوقع فی النفوس ہو تو فی الحقیقت یہ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے سحر کے ساتھ معجزہ کا مقابلہ کرنے کی اجازت نہ تھی بلکہ دو صورتوں میں سے ایک ایسی صورت کا انتخاب تھا جو باطل کے خمود اور حق کے غلبہ و وضوح کی موثر ترین صورت ہوسکتی تھی۔ 7 یعنی جادو کے زور سے نظر بندی کر کے مجمع پر چھا گئے اور لوگوں کو مرعوب کرلیا۔ دوسری آیت میں ہے کہ انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر پھینک دیں جس سے زمین پر سانپ ہی سانپ دوڑتے معلوم ہونے لگے (يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰي) 20 ۔ طہ :66) ان آیات سے ظاہر ہوا کہ ساحرین فرعون نے اس وقت جو شعبدہ دکھلایا تھا، اس میں فی الواقع قلب ماہیت نہیں ہوا بلکہ وہ محض تخییل اور نظر بندی تھی۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ تمام اقسام سحر اسی میں منحصر ہوں، شاید انہوں نے یہ گمان کیا ہو کہ ہم اتنی ہی کارروائی سے موسیٰ (علیہ السلام) کو دبا لیں گے۔ اور کچھ گنجائش ملتی تو ممکن تھا کہ اس سحر عظیم سے بھی بڑا کوئی سحر اعظم دکھلاتے، مگر اعجاز موسوی نے سحر کو پہلے ہی مورچہ پر مایوس کن شکست دے دی، آگے موقع ہی نہ رہا کہ مزید مقابلہ جاری رکھا جاتا۔
Top