Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
پھر جب وہ بھول گئے اس کو جو ان کو سمجھایا تھا تو نجات دی ہم نے ان کو جو منع کرتے تھے برے کام سے اور پکڑا گناہ گاروں کو برے عذاب میں بسبب ان کی نافرمانی کے7
7 یعنی جب ان نالائقوں نے تمام نصیحتوں کو بالکل ایسا بھلا دیا گویا سنا ہی نہیں، تو ہم نے ناصحین کو بچا کر ظالمین کو سخت عذاب میں گرفتار کردیا۔ اَلَّذِیْنَ یَنْہَوْنَ عَنِ السُّو ءِ کا عموم الفاظ دلالت کرتا ہے کہ جو نصیحت سے تھک کر لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْماً الخ کہنے لگے اور جنہوں نے اخیر تک سلسلہ وعظ و نصیحت کا جاری رکھا۔ ان دونوں کو نجات ملی۔ صرف ظالم پکڑے گئے۔ یہ ہی عکرمہ سے منقول ہے اور ابن عباس نے ان کے فہم کی داد دی ہے۔ باقی جو لوگ اول سے آخر تک بالکل ساکت رہے، خدا نے بھی ان کے ذکر سے سکوت فرمایا۔ ابن کثیر نے خوب لکھا ہے۔ فَنَصَّ عَلٰی نجاۃ الناہین وَہَلَاک الظَّالِمِیْنَ وَسَکَت عن الساکتین لان الجزاء من جنس العمل فہم لا یستحقون مدحًا فیمدحوا ولا ارتکبوا عظیمًا فیذموا (ابن کثیر 576) ورجع بعد ذلک قول عکرمۃ واللّٰہ اعلم۔
Top