Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 25
قَالَ فِیْهَا تَحْیَوْنَ وَ فِیْهَا تَمُوْتُوْنَ وَ مِنْهَا تُخْرَجُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : فرمایا فِيْهَا : اس میں تَحْيَوْنَ : تم جیو گے وَفِيْهَا : اور اس میں تَمُوْتُوْنَ : تم مروگے وَمِنْهَا : اور اس سے تُخْرَجُوْنَ : تم نکالے جاؤگے
فرمایا اسی میں تم زندہ رہو گے5 اور اسی میں تم مرو گے اور اسی سے تم نکالے جاؤ گے
5 یعنی عموماً تمہارا مسکن اصلی و معتاد یہ ہی زمین ہے۔ اگر خرق عادت کے طور پر کوئی شخص کسی وقت ایک معین مدت کے لئے اس سے اوپر اٹھا لیا جائے مثلاً حضرت مسیح علیہ السلام، تو وہ اس آیت کے منافی نہیں۔ کیا جو شخص چند روز یا چند گھنٹے کے لئے زمین سے جدا ہو کر ہوائی جہاز میں مقیم ہو یا فرض کیجئے وہیں مرجائے وہ (فِيْهَا تَحْيَوْنَ وَفِيْهَا تَمُوْتُوْنَ ) 7 ۔ الاعراف :52) کے خلاف ہوگا۔ کیونکہ وہ اس وقت زمین پر نہیں ہے۔ دوسری جگہ ارشاد ہے (مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ وَفِيْهَا نُعِيْدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ ) 20 ۔ طہ :55) جو اموات زمین میں مدفون نہ ہوں ان کو فیھا نعیدکم الخ میں کیسے داخل کیا جائے گا معلوم ہوا کہ اس قسم کے قضایا کلیہ کے رنگ میں استعمال نہیں ہوئے۔
Top