Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 32
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَةَ اللّٰهِ الَّتِیْۤ اَخْرَجَ لِعِبَادِهٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ١ؕ قُلْ هِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا خَالِصَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کس حَرَّمَ : حرام کیا زِيْنَةَ اللّٰهِ : اللہ کی زینت الَّتِيْٓ : جو کہ اَخْرَجَ : اس نے نکالی لِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کے لیے وَالطَّيِّبٰتِ : اور پاک مِنَ : سے الرِّزْقِ : رزق قُلْ : فرمادیں هِىَ : یہ لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے فِي الْحَيٰوةِ : زندگی میں الدُّنْيَا : دنیا خَالِصَةً : خالص طور پر يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن كَذٰلِكَ : اسی طرح نُفَصِّلُ : ہم کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : گروہ کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
تو کہہ کس نے حرام کیا اللہ کی زینت کو جو اس نے پیدا کی اپنے بندوں کے واسطے اور ستھری چیزیں کھانے کی تو کہہ یہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے واسطے ہیں دنیا کی زندگی میں خالص انہی کے واسطے ہیں قیامت کے دن اسی طرح مفصل بیان کرتے ہیں ہم آیتیں ان کے لیے جو سمجھتے ہیں1
1 عالم کی تمام چیزیں اسی لئے پیدا کی گئی ہیں کہ آدمی ان سے مناسب طریقہ سے منتفع ہو کر خالق جلّ و علیٰ کی عبادت، وفاداری اور شکر گزاری میں مشغول ہو۔ اس اعتبار سے دنیا کی تمام نعمتیں اصل میں مومنین و مطیعین ہی کے لئے پیدا ہوئی ہیں البتہ کافروں کو بھی ان چیزوں سے روکا نہیں گیا وہ بھی اپنے اعمال و تدابیر سے دنیاوی مفاد حاصل کرلیتے ہیں۔ بلکہ جب اہل ایمان قوت ایمان وتقویٰ میں کمزور ہوں، تو یہ غاصبین اپنی عملی تگ و دو میں بظاہر زیادہ کامیاب معلوم ہوتے ہیں جسے کچھ تو کفار کے اعمال فانیہ کا ثمرہ سمجھنا چاہیے اور کچھ مومنین کے حق میں تنبیہ و توبیخ (مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَيْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِيْهَا وَهُمْ فِيْهَا لَا يُبْخَسُوْنَ 15؀ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ڮ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِيْهَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 16؀) 11 ۔ ہود :15-16) رہی آخرت کی نعماء وہ خالص اہل ایمان کا حصہ ہے۔ بعض علماء نے خالصۃً یوم القیامہ کے معنی یہ لئے ہیں کہ دنیاوی نعمتیں خالص نہیں کیونکہ ان کے ساتھ بہت سے غم و فکر اور تکلیفیں برادشت کرنا پڑتی ہیں۔ آخرت کی نعمتیں ہر قسم کی کدورات سے خالی ہوں گی اور ابن عباس سے " در منثور " میں آیت کے معنی یہ نقل کئے ہیں کہ دنیاوی نعمتیں اس شان سے کہ آخرت میں وبال نہ بنیں صرف مومنین کے لئے ہیں کفار کے حق میں یہاں کا تنعّم ان کے کفر و حق ناشناسی کی وجہ سے عذاب و وبال بن جائے گا۔
Top