Tafseer-e-Usmani - Nooh : 23
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاۚ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَذَرُنَّ : نہ تم چھوڑو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے ا لہوں کو وَلَا : اور نہ تَذَرُنَّ : تم چھوڑو وَدًّا : ود کو وَّلَا سُوَاعًا : اور نہ سواع کو وَّلَا يَغُوْثَ : اور نہ یغوث کو وَيَعُوْقَ : اور نہ یعوق کو وَنَسْرًا : اور نہ نسر کو
اور بولے ہرگز نہ چھوڑیو اپنے معبودوں کو4 اور نہ چھوڑیو ودّ کو اور نہ سواع کو اور نہ یغوث کو اور یعوق اور نسر کو5
4  یعنی اپنے معبودوں کی حمایت پر جمے رہنا، نوح کے بہکائے میں نہ آنا، کہتے ہیں کہ سینکڑوں برس تک ہر ایک اپنی اولاد اور اولاد در اولاد کو وصیت کرجاتا تھا کہ کوئی اس بڈھے " نوح کے فریب میں نہ آئے اور اپنے آبائی دین سے قدم نہ ہٹائے۔ 5  یہ ان کے بتوں کے نام ہیں۔ ہر مطلب کا ایک الگ بت بنا رکھا تھا۔ وہ ہی بت پھر عرب میں آئے اور ہندوستان میں بھی۔ اسی قسم کے بت بشنو، برہما، اندر، شیو اور ہنومان وغیرہ کے ناموں سے مشہور ہیں۔ اس کی مفصل تحقیق حضرت شاہ عبدالعزیز (رح) نے تفسیر عزیزی میں کی۔ بعض روایات میں ہے کہ پہلے زمانہ میں کچھ بزرگ لوگ تھے ان کی وفات کے بعد شیطان کے اغواء سے قوم نے ان کی تصویریں بطور یادگار بنا کر کھڑی کرلیں۔ پھر ان کی تعظیم ہونے لگی۔ شدہ شدہ پرستش کرنے لگے۔ (العیاذ باللہ)
Top