Tafseer-e-Usmani - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
اور جھٹک رہیں ان پر اس کی چھائیں اور پست کر رکھے ہیں اس کے گچھے لٹکا کر5
5  یعنی درختوں کی شاخیں مع اپنے پھول پھل وغیرہ کے ان پر جھکی پڑتی ہوں گی اور پھلوں کے خوشے ایسی طرح لٹکے ہوں گے اور ان کے قبضہ میں کردیے جائیں گے جنتی جس حالت میں چاہے کھڑے بیٹھے، لیٹے بےتکلف چن سکے (تنبیہ) شاید درختوں کی شاخوں کو یہاں ظلال سے تعبیر فرمایا ہے یا واقعی سایہ ہو۔ کیونکہ آفتاب کی دھوپ نہ سہی، کوئی دوسری قسم کا نور تو وہاں ضرور ہوگا۔ اس کے سایہ میں بہشتی تفنن تفریح کی غرض سے کبھی بیٹھنا چاہیں گے۔ واللہ اعلم۔
Top