Tafseer-e-Usmani - Al-Insaan : 24
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تُطِعْ مِنْهُمْ اٰثِمًا اَوْ كَفُوْرًاۚ
فَاصْبِرْ : پس صبر کریں لِحُكْمِ : حکم کے لئے رَبِّكَ : اپنے رب کے وَلَا تُطِعْ : اور آپ کہا نہ مانیں مِنْهُمْ : ان میں سے اٰثِمًا : کسی گنہگار اَوْ كَفُوْرًا : یا ناشکرے کا
سو تو انتظار کر اپنے رب کے حکم کا1 اور کہنا مت مان ان میں سے کسی گناہ گار کا یا ناشکر کا2
1  تاکہ آپ ﷺ کا دل مضبوط رہے اور لوگ بھی آہستہ آہستہ اپنے نیک و بد کو سمجھ لیں۔ اور معلوم کرلیں کہ جنت کن اعمال کی بدولت ملتی ہے۔ اگر اس طرح سمجھانے پر بھی نہ مانیں اور اپنی ضدو عناد ہی پر قائم رہیں تو آپ ﷺ اپنے پروردگار کے حکم پر برابر جمے رہیے۔ اور آخری فیصلہ کا انتظار کیجیے۔ 2  عتبہ اور ولید وغیرہ کفار قریش آپ ﷺ کو دنیاوی لالچ دے کر اور چکنی چپڑی باتیں بنا کر چاہتے تھے کہ فرض تبلیغ و دعوت سے باز رکھیں۔ اللہ نے متنبہ فرما دیا۔ کہ آپ ﷺ ان میں سے کسی کی بات نہ مانیں۔ کیونکہ کسی گنہگار فاسق یا ناشکر کافر کا کہنا ماننے سے نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں۔ ایسے شریروں اور بدبختوں کی بات پر کان دھرنا نہیں چاہیے۔
Top