Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 14
ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ وَ اَنَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابَ النَّارِ
ذٰلِكُمْ : تو تم فَذُوْقُوْهُ : پس چکھو وَاَنَّ : اور یقیناً لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
یہ تو تم چکھ لو اور جان رکھو کہ کافروں کے لیے ہے عذاب دوزخ کا3
3 جنگ بدر کی اہمیت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ اس معرکہ میں خود ابلیس لعین کنانہ کے سردار اعظم سراقہ بن مالک مدلجی کی صورت میں ممثل ہو کر ابو جہل کے پاس آیا اور مشرکین کے خوب دل بڑھائے کہ آج تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا، میں اور میرا سارا قبیلہ تمہارے ساتھ ہے۔ ابلیس کے جھنڈے تلے بڑا بھاری لشکر شیاطین کا تھا۔ یہ واقعہ آگے آئے گا۔ اس کے جواب میں حق تعالیٰ نے مسلمانوں کی کمک پر شاہی فوج کے دستے جبرائیل و میکائیل کی کمانڈ میں یہ کہہ کر بھیجے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اگر شیاطین آدمیوں کی صورت میں (ہم شکّل) ہو کر کفار کے حوصلے بڑھا رہے ہیں اور ان کی طرف سے لڑنے کو تیار ہیں اور مسلمانوں کے قلوب کو وسوسے ڈال کر خوفزدہ کر رہے ہیں تو تم مظلوم و ضعیف مسلمانوں کے دلوں کو مضبوط کرو۔ ادھر تم ان کی ہمت بڑھاؤ گے ادھر میں کفار کے دلوں میں دہشت اور رعب ڈال دوں گا۔ تم مسلمانوں کے ساتھ ہو کر ان ظالموں کی گردنیں مارو اور پور پور کاٹ ڈالو۔ کیونکہ آج ان سب جنی و انسی کافروں نے مل کر خدا اور رسول سے مقابلہ کی ٹھہرائی ہے۔ سو انہیں معلوم ہوجائے کہ خدا کے مخالفوں کو کیسی سخت سزا ملتی ہے۔ آخرت میں جو سزا ملے گی اصل تو وہ ہی ہے لیکن دنیا میں بھی اس کا تھوڑا سا نمونہ دیکھ لیں اور عذاب الٰہی کا کچھ مزہ چکھ لیں۔ روایات میں ہے کہ بدر میں ملائکہ کو لوگ آنکھوں سے دیکھتے تھے اور ان کے مارے ہوئے کفار کو آدمیوں کے قتل کئے ہوئے کفار سے الگ شناخت کرتے تھے۔ خدا تعالیٰ نے یہ ایک نمونہ دکھا دیا کہ اگر کبھی شیاطین الجن والانس ایسے غیر معمولی طور پر حق کے مقابل جمع ہوجائیں تو وہ اہل حق اور مقبول بندوں کو ایسے غیر معمولی طریقہ سے فرشتوں کی کمک پہنچا سکتا ہے۔ باقی ویسے تو فتح و غلبہ بلکہ ہر چھوٹا بڑا کام خدا ہی کی مشیت وقدرت سے انجام پاتا ہے۔ اسے نہ فرشتوں کی احتیاج ہے نہ آدمیوں کی، اور اگر فرشتوں ہی سے کوئی کام لے تو ان کو وہ طاقت بخشی ہے کہ تنہا ایک فرشتہ بڑی بڑی بستیوں کو اٹھا کر پٹک سکتا ہے۔ یہاں تو عالم تکلیف و اسباب میں ذرا سی تنبیہ کے طور پر شیاطین کی غیر معمولی دوڑ دھوپ کا جواب دینا تھا اور بس۔
Top