Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 21
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ هُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان لوگوں کی طرح جو قَالُوْا : انہوں نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَهُمْ : حالانکہ وہ لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہیں سنتے
اور ان جیسے مت ہو جنہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور وہ سنتے نہیں6 
6  یعنی زبان سے کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ وہ سننا ہی کیا جو آدمی سیدھی سی بات کو سن کر سمجھے نہیں یا سمجھ کر قبول نہ کرے۔ پہلے یہودیوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا " سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا " (ہم نے سن لیا مگر مانا نہیں) مشرکین مکہ کا قول آگے آتا ہے۔ ( قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاۗءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَآ ۙ ) 8 ۔ الانفال :31) یعنی جو قرآن آپ سناتے ہیں بس ہم نے سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو اسی جیسا کلام بنا کرلے آئیں۔ مدینہ کے منافقین کا تو شیوہ یہ تھا کہ پیغمبر ﷺ اور مسلمانوں کے سامنے زبانی اقرار کر گئے اور دل سے اسی طرح منکر رہے۔ بہرحال مومن صادق کی شان اور یہود اور مشرکین و منافقین کی طرح نہ ہونی چاہیے۔ اس کی شان یہ ہے کہ دل سے، زبان سے، عمل سے، حاضر و غائب احکام الٰہیہ اور فرامین نبویہ پر نثار ہوتا رہے۔
Top