Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تَتَّقُوا : تم ڈروگے اللّٰهَ : اللہ يَجْعَلْ : وہ بنادے گا لَّكُمْ : تمہارے لیے فُرْقَانًا : فرقان وَّيُكَفِّرْ : اور دور کردے گا عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہاری برائیاں وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخشدے گا تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا
اے ایمان والو ! اگر تم ڈرتے رہو گے اللہ سے تو کر دے گا تم میں فیصلہ1 اور دور کردے گا تم سے تمہارے گناہ اور تم کو بخش دے گا اور اللہ کا فضل بڑا ہے
1 یعنی اگر خدا سے ڈر کر راہ تقویٰ اختیار کرو گے تو خدا تم میں اور تمہارے مخالفوں میں فیصلہ کر دے گا۔ دنیا میں بھی، کہ تم کو عزت دے گا اور ان کو ذلیل یا ہلاک کرے گا جیسے بدر میں کیا اور آخرت میں بھی، کہ تم نعیم دائم میں رہو گے اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا۔ (وَامْتَازُوا الْيَوْمَ اَيُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ ) 36 ۔ یس :59) (هٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ ۚ جَمَعْنٰكُمْ وَالْاَوَّلِيْنَ ) 77 ۔ المرسلات :38) دوسری بات یہ ہے کہ تقویٰ کی برکت سے حق تعالیٰ تمہارے دل میں ایک نور ڈال دے گا جس سے تم ذوقاً و وجداناً حق و باطل اور نیک و بد کا فیصلہ کرسکو گے۔ اس کے علاوہ ایک بات حضرت شاہ صاحب نے لکھی ہے کہ " شاید فتح بدر میں مسلمانوں کے دل میں آیا ہو کہ یہ فتح اتفاقی ہے حضرت ﷺ سے مخفی کافروں پر احسان کریں کہ ہمارے گھر بار اور اہل و عیال کو مکہ میں نہ ستاویں، سو پہلی آیت میں خیانت کو منع فرمایا اور دوسری آیت میں تسلی دی کہ آگے فیصلہ ہوجائے گا، تمہارے گھر بار کافروں میں گرفتار نہ رہیں گے۔
Top