Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 39
وَ قَاتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِ١ۚ فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَقَاتِلُوْهُمْ : اور ان سے جنگ کرو حَتّٰي : یہانتک لَا تَكُوْنَ : نہ رہے فِتْنَةٌ : کوئی فتنہ وَّيَكُوْنَ : اور ہوجائے الدِّيْنُ : دین كُلُّهٗ : سب لِلّٰهِ : اللہ کا فَاِنِ : پھر اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور لڑتے رہو ان سے یہاں تک کہ نہ رہے فساد8 اور ہوجائے حکم سب اللہ کا9 پھر اگر وہ باز آجائیں تو اللہ ان کے کام کو دیکھتا ہے10
8 یعنی کافروں کا زور نہ رہے کہ ایمان سے روک سکیں یا مذہب حق کو موت کی دھمکی دے سکیں۔ جیسا کہ تاریخ شاہد ہے کہ جب کبھی کفار کو غلبہ ہوا، مسلمانوں کا ایمان اور مذہب خطرہ میں پڑگیا۔ اسپین کی مثال دنیا کے سامنے ہے کہ کس طرح قوت اور موقع ہاتھ آنے پر مسلمانوں کو تباہ کیا گیا یا مرتد بنایا گیا۔ بہرحال جہاد و قتال کا اولین مقصد یہ ہے کہ اہل اسلام مامون و مطمئن ہو کر خدا کی عبادت کرسکیں اور دولت ایمان و توحید کفار کے ہاتھوں سے محفوظ ہو ( چناچہ فتنہ کی یہ ہی تفسیر ابن عمر وغیرہ صحابہ ؓ سے کتب حدیث میں منقول ہے) 9 یہ " جہاد " کا آخری مقصد ہے کہ کفر کی شوکت نہ رہے۔ حکم اکیلے خدا کا چلے۔ دین حق سب ادیان پر غالب آجائے۔ ( لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ) 9 ۔ التوبہ :33) خواہ دوسرے باطل ادیان کی موجودگی میں جیسے خلفائے راشدین وغیرہم کے عہد میں ہوا، یا سب باطل مذاہب کو ختم کر کے، جیسے نزول مسیح کے وقت ہوگا۔ بہرحال یہ آیت اس کی واضح دلیل ہے کہ جہاد و قتال خواہ ہجومی ہو یا دفاعی، مسلمانوں کے حق میں اس وقت تک برابر مشروع ہے جب تک یہ دونوں مقصد حاصل نہ ہوجائیں۔ اسی لیے حدیث میں آگیا۔ اَلْجِہَادُ مَاضٍ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃ (جہاد کے احکام و شرائط وغیرہ کی تفصیل کتب فقہ میں ملاحظہ کی جائے) 10 یعنی جو ظاہر میں اپنی شرارت اور کفر سے باز آجائیں، ان سے قتال نہیں۔ ان کے دلوں کا حال اور مستقبل کی کیفیات کو خدا کے سپرد کیا جائے گا۔ جیسا کام وہ کریں گے خدا کی آنکھ سے غائب ہو کر نہیں کرسکتے۔ مسلمان صرف ظاہر حال کے موافق عمل کرنے کے مکلف ہیں وفی الحدیث اُمِرْتُ اَنَاقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ فَاِذَا قَالُوْہَا عَصَمُوْا مِنِّی دِمَآءَ ہُمْ وَاَمْوَالَہُمْ اِلَّا بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ۔
Top