Tafseer-e-Usmani - Al-Anfaal : 71
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اگر چاہیں گے تجھ سے دغا کرنی سو وہ دغا کرچکے ہیں اللہ سے اس سے پہلے پھر اس نے ان کو پکڑوا دیا اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے4
4 بعض قیدیوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا تھا (مثلاً حضرت عباس ؓ وغیرہ) ان سے کہا گیا کہ اللہ دیکھے گا کہ واقعی تمہارے دل میں ایمان و تصدیق موجود ہے تو جو کچھ زر فدیہ اس وقت تم سے وصول کیا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ اور کہیں بہتر تم کو مرحمت فرمائے گا، اور پچھلی خطاؤں سے درگزر کرے گا۔ اور اگر اظہار اسلام سے صرف پیغمبر کو فریب دینا مقصود ہے یا دغابازی کرنے کا ارادہ ہے تو پیشتر خدا سے جو دغابازی کرچکے ہیں، یعنی فطری عہدالست کے خلاف کفر و شرک اختیار کیا یا بعض " بنی ہاشم " جو ابو طالب کی زندگی میں عہد کر کے آنحضرت ﷺ کی حمایت پر متفق ہوئے تھے۔ اب کافروں کے ساتھ ہو کر آئے اس کا انجام آنکھوں سے دیکھ لیا کہ آج کس طرح مسلمانوں کی قید اور قابو میں ہیں۔ آئندہ بھی دغا بازی کی ایسی ہی سزا مل سکتی ہے۔ خدا تعالیٰ سے اپنے دلوں اور نیتوں کو چھپا نہیں سکتے اور نہ اس کے حکیمانہ انتظامات کو روک سکتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " خدا کا وعدہ پورا ہوا، ان میں جو مسلمان ہوئے حق تعالیٰ نے بیشمار دولت بخشی، جو نہ ہوئے وہ خراب ہو کر تباہ ہوگئے۔ "
Top