Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 22
خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے ہاں اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : عظیم
رہا کریں ان میں مدام بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے3
3 یعنی اس کے یہاں ثواب اور درجات کی کیا کمی ہے جس کو جتنا چاہے مرحمت فرمائے۔ پہلی آیت میں تین چیزوں کا ذکر تھا۔ ایمان، جہاد، ہجرت، ان تین پر بشارت بھی تین چیزوں کی دی۔ رحمت، رضوان، خلود فی الجنۃ۔ ابو حیان نے لکھا ہے کہ " رحمت " ایمان پر مرتب ہے، ایمان نہ ہو تو آخرت میں خدا کی رحمت و مہربانی سے کوئی حصہ نہیں مل سکتا اور " رضوان " (جو بہت ہی اعلیٰ مقام ہے) جہاد فی سبیل اللہ کا صلہ ہے۔ مجاہد فی سبیل اللہ تمام نفسانی حظوظ و تعلقات ترک کر کے خدا کے راستہ میں جان و مال نثار کرتا اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے انتہائی قربانی پیش کرتا ہے۔ لہذا اس کا صلہ بھی انتہائی ہونا چاہیے اور وہ حق تعالیٰ شانہ کی رضاء کا مقام ہے۔ باقی " ہجرت " وہ خدا کے لیے وطن مالوف اور گھر بار چھوڑنے کا نام ہے۔ اس لیے مہاجر کو خوشخبری دی گئی کہ تیرے وطن سے بہتر وطن اور تیرے گھر سے بہتر گھر تجھ کو ملے گا۔ جس میں ہمیشہ اعلیٰ درجہ کی آسائش و راحت سے رہنا ہوگا جس سے ہجرت کرنے کی کبھی نوبت نہ آئے گی۔
Top