Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 48
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّٰى جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَهَرَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا : البتہ چاہا تھا انہوں نے الْفِتْنَةَ : بگاڑ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَقَلَّبُوْا : انہوں نے الٹ پلٹ کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاُمُوْرَ : تدبیریں حَتّٰي : یہانتک کہ جَآءَ : آگیا الْحَقُّ : حق وَظَهَرَ : اور غالب آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : امر الہی وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : پسند نہ کرنے والے
وہ تلاش کرتے رہے ہیں بگاڑ کی پہلے سے اور الٹتے رہے تیرے کام یہاں تک کہ آپہنچا سچا وعدہ اور غالب ہوا حکم اللہ کا اور وہ ناخوش ہی رہے5
5 جس وقت حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے، یہود اور منافقین مدینہ آپ کے خلاف طرح طرح کی فتنہ انگیزیاں کرتے رہے اور اسلام کی روز افزوں تر قیات کا تختہ الٹنے کے لیے بہت کچھ الٹ پھیر کی۔ مگر بدر میں جب کفر و شرک کے بڑے بڑے ستون گرگئے اور حیرت انگیز طریقہ پر اسلام کا غلبہ ظاہر ہوا تو عبد اللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں نے کہا اِنْ ہٰذَا اَمْرٌ قَدْتَوَجَّہَ کہ یہ چیز تو اب رکنے والی معلوم نہیں ہوتی چناچہ بہت سے لوگ خوف کھا کر محض زبان سے کلمہ پڑھنے لگے مگر چونکہ دل میں کفر چھپا ہوا تھا اس لئے جوں جوں اسلام و مسلمین کی کامیابی اور غلبہ دیکھتے، دل دل میں جلتے اور غیظ کھاتے تھے۔ غرض ان کی فتنہ پردازی اور مکاری کوئی نئی چیز نہیں۔ شروع سے ان کا یہ ہی وطیرہ رہا ہے جنگ احد میں یہ لوگ اپنی جماعت کو لے کر راستہ سے لوٹ آئے تھے۔ مگر آخر دیکھ لیا کہ حق کس طرح غالب ہو کر رہتا ہے اور باطل کیسے ذلیل و رسوا کیا جاتا ہے۔
Top