Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 50
اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْكَ مُصِیْبَةٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَاۤ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ فَرِحُوْنَ
اِنْ : اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْهُمْ : انہیں بری لگے وَاِنْ : اور اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے مُصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت يَّقُوْلُوْا : تو وہ کہیں قَدْ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑ لیا (سنبھال لیا) تھا اَمْرَنَا : اپنا کام مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَيَتَوَلَّوْا : اور وہ لوٹ جاتے ہیں وَّهُمْ : اور وہ فَرِحُوْنَ : خوشیاں مناتے
اگر تجھ کو پہنچے کوئی خوبی تو وہ بری لگتی ہے ان کو اور اگر پہنچے کوئی سختی تو کہتے ہیں ہم نے تو سنبھال لیا تھا اپنا کام پہلے ہی اور پھر کر جائیں خوشیاں کرتے2
2 منافقین کی عادت تھی۔ جب مسلمانوں کو غلبہ و کامیابی نصیب ہوتی تو جلتے اور کڑھتے تھے۔ اور اگر کبھی کوئی سختی کی بات پیش آگئی مثلاً کچھ مسلمان شہید یا مجروح ہوگئے۔ تو فخریہ کہتے کہ ہم نے ازراہ دور اندیشی پہلے ہی اپنے بچاؤ کا انتظام کرلیا تھا۔ ہم سمجھتے تھے کہ یہ ہی حشر ہونے والا ہے لہذا ان کے ساتھ گئے ہی نہیں۔ غرض ڈینگیں مارتے ہوئے اور خوشی سے بغلیں بجاتے ہوئے اپنی مجلسوں سے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔
Top