Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 52
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ١ؕ وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ یُّصِیْبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٖۤ اَوْ بِاَیْدِیْنَا١ۖ٘ فَتَرَبَّصُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ
قُلْ هَلْ : آپ کہ دیں کیا تَرَبَّصُوْنَ : تم انتظار کرتے ہو بِنَآ : ہم پر اِلَّآ : مگر اِحْدَى : ایک کا الْحُسْنَيَيْنِ : دو خوبیوں وَنَحْنُ : اور ہم نَتَرَبَّصُ : انتظار کرتے ہیں بِكُمْ : تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّصِيْبَكُمُ : تمہیں پہنچے اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابٍ : کوئی عذاب مِّنْ : سے عِنْدِهٖٓ : اس کے پاس اَوْ : یا بِاَيْدِيْنَا : ہمارے ہاتھوں سے فَتَرَبَّصُوْٓا : سو تم انتظار کرو اِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّتَرَبِّصُوْنَ : انتظار کرنیوالے (منتظر)
تو کہہ دے تم کیا امید کرو گے ہمارے حق میں مگر دو خوبیوں میں سے ایک کی اور ہم امیدوار ہیں تمہارے حق میں کہ ڈالے تم پر اللہ کوئی عذاب اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں سو منتظر رہو ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں3
3 یعنی سختی یا نرمی جو جس وقت کے لیے مقدر ہے وہ تو ٹل نہیں سکتی، نہ دنیا میں اس سے چارہ ہے۔ مگر ہم چونکہ ظاہر و باطن سے خدا کو اپنا حقیقی مولا اور پروردگار سمجھتے ہیں، لہذا ہماری گردنیں اس کے فیصلے اور حکم کے سامنے پست ہیں۔ کوئی سختی اس کی فرمانبرداری سے باز نہیں رکھتی۔ اور اسی پر ہم کو بھروسہ ہے کہ وہ عارضی سختی کو آخرت میں بالیقین اور بسا اوقات دنیا میں بھی راحت و خوشی سے تبدیل کر دے گا۔ اندریں صورت تم ہماری نسبت دو بھلائیوں میں سے کسی ایک کی ضرور امید کرسکتے ہو۔ اگر خدا کے راستہ میں مارے گئے تو شہادت و جنت، اور واپس آئے تو اجر یا غنیمت ضرور مل کر رہے گی۔ جیسا کہ حدیث صحیح میں حق تعالیٰ نے مجاہد کی نسبت ان چیزوں کا تکفّل فرمایا ہے۔ برخلاف اس کے تمہاری نسبت ہم منتظر ہیں کہ دو برائیوں میں سے ایک برائی ضرور پہنچ کر رہے گی یا نفاق و شرارت کی بدولت بلاواسطہ قدرت کی طرف سے کوئی عذاب تم پر مسلط ہوگا، یا ہمارے ہاتھوں سے خدا تم کو سخت سزا دلوائے گا جو رسوا کر کے تمہارے نفاق کا پردہ فاش کر دے گی۔ بہرحال تم اور ہم دونوں کو ایک دوسرے کا انجام دیکھنے کے لیے منتظر رہنا چاہیے۔ آخر معلوم ہوجائے گا کہ دونوں میں زیادہ انجام بین اور دور اندیش کون تھا۔
Top