Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 76
فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اٰتٰىهُمْ : اس نے دیا انہیں مِّنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل بَخِلُوْا : انہوں نے بخل کیا بِهٖ : اس میں وَتَوَلَّوْا : اور پھرگئے وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرنے والے ہیں
پھر جب دیا ان کو اپنے فضل سے تو اس میں بخل کیا اور پھرگئے ٹلا کر5
5 ایک شخص ثعلبہ بن حاطب انصاری نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ میرے حق میں دولت مند ہوجانے کی دعا فرما دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ ثعلبہ ! تھوڑی چیز جس پر تو خدا کا شکر ادا کرے، اس بہت چیز سے اچھی ہے جس کے حقوق ادا نہ کرسکے۔ اس نے پھر وہی درخواست کی، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے ثعلبہ ! کیا تجھے پسند نہیں کہ میرے نقش قدم پر چلے۔ آپ ﷺ کے انکار پر اس کا اصرار بڑھتا رہا۔ اس نے وعدہ کیا کہ اگر خدا مجھ کو مال دے گا، میں پوری طرح حقوق ادا کروں گا۔ آخر حضور ﷺ نے دعا فرمائی، اس کی بکریوں میں اس قدر برکت ہوئی کہ مدینہ سے باہر ایک گاؤں میں رہنے کی ضرورت پڑی اور اتنا پھیلاوا ہوا کہ ان میں مشغول ہو کر رفتہ رفتہ جمعہ و جماعات بھی ترک کرنے لگا۔ کچھ دنوں بعد حضور ﷺ کی طرف سے زکوٰۃ وصول کرنے والے " محصل " پہنچے تو کہنے لگا کہ زکوٰۃ توجزیہ کی بہن معلوم ہوتی ہے۔ وہ ایک دفعہ ٹلا کر آخر زکوٰۃ دینے سے صاف انکار کردیا۔ حضور ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا " ویح ثعلبہ " اور یہ آیات نازل ہوئیں جب اس کے بعد اقارب نے اس کی خبر پہنچائی تو بادل نخواستہ زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ خدا نے مجھ کو تیری زکوٰۃ قبول کرنے سے منع فرما دیا ہے۔ یہ سن کر اس نے بہت ہائے واویلا کی کیونکہ حضور ﷺ کا زکوٰۃ قبول نہ کرنا اس کے لیے بڑی عار کی بات تھی۔ بدنامی کے تصور سے سر پر خاک ڈالتا تھا۔ مگر دل میں نفاق چھپا ہوا تھا۔ پھر حضور ﷺ کے بعد ابوبکر صدیق کی خدمت میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا۔ انہوں نے بھی قبول کرنے سے انکار فرمایا۔ پھر حضرت عمر اور ان کے بعد حضرت عثمان کی خدمت میں زکوٰۃ پیش کی، دونوں نے انکار فرمایا۔ ہر ایک یہ ہی کہتے تھے کہ جو چیز نبی کریم ﷺ نے رد کردی ہم اس کو قبول نہیں کرسکتے۔ آخر اسی حالت نفاق پر حضرت عثمان کے عہد میں اس کا خاتمہ ہوا۔
Top