مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 361
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَسْتَاکُ فَیُعْطِیْنِیْ السِّوَاکَ لِاَغْسِلَہ، فَاَبْدَاُ بِہٖ فَاَسْتَاکُ ثُمَّ اَغْسِلُہ، وَاَدْفَعُہ،۔ (رواہ ابوداؤد)
مسواک کرنے بیان
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ مسواک کرتے اور پھر مجھے دے دیتے تاکہ میں اسے دھو ڈالوں چناچہ میں (آپ سے مسواک لے کر) پہلے اس سے خود مسواک کرتی پھر دھوتی اور رسول اللہ ﷺ کو دے دیتی۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
یہ حدیث اس بات کے لئے دلیل ہے کہ مسواک کرنے کے بعد اس کو دھونا مستحب ہے، حضرت ابن ہمام (رح) فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ تین مرتبہ مسواک کی جائے اور ہر مرتبہ اسے پانی سے دھو لیا جائے تاکہ اس کا میل کچل دور ہوتا رہے اور یہ کہ مسواک نرم ہونی چاہئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ آپ ﷺ سے مسواک لے کر دھونے سے پہلے اپنے منہ میں اس لئے پھیرتی تھیں کہ سرکار دو عالم ﷺ کی لعاب مبارک کی برکت حاصل ہو، پھر اسے دھو کر آپ ﷺ کو دے دیتی تھیں تاکہ مسواک پوری طرح نہ کی ہو تو اسے مکمل کرلیں۔ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کسی دوسرے کی مسواک اس کی رضا مندی سے استعمال کرلینا مکروہ نہیں ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صالحین اور بزرگوں کے لعاب وغیرہ سے برکت حاصل کرنا اچھی بات ہے۔
Top