مشکوٰۃ المصابیح - قیدیوں کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 3884
وعنها : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لما أسر أهل بدر قتل عقبة بن أبي معيط والنضر بن الحارث ومن على أبي عزة الجمحي . رواه في شرح السنة والشافعي وابن إسحاق في السيرة (2/402) 3972 - [ 13 ] ( لم تتم دراسته ) وعن ابن مسعود أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لما أراد قتل عقبة بن أبي معيط قال : من للصبية ؟ قال : النار . رواه أبو داود
جنگ بدر کے قیدیوں میں سے قتل کئے جانے والے کفار
اور حضرت عائشہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے بدر (کی جنگ میں مجاہدین اسلام کے خلاف لڑنے) والوں (میں سے جن کفار کو قید کیا تھا ان میں سے عقبہ ابن ابومعیط اور نضر ابن حارث کو قتل کرا دیا اور ابوغرہ کو (بلا معاوضہ رہا کر کے) ممنوع کیا۔ (شرح السنۃ)

تشریح
امام وقت (یعنی و اسلامی مملکت کے سربراہ) کو یہ اختیار حاصل ہے کہ جو غیر مسلم (دشمن کے لوگ) اس کی قید میں ہوں اور وہ اسلام قبول نہ کریں تو وہ چاہے ان کو موت کے گھاٹ اتار دے۔ چاہے غلام بنا کر رکھے اور چاہے مسلمانوں کے عہد امان کی بناء پر ان کو آزاد کر کے چھوڑ دے، البتہ ان کو ممنوع کرنا یعنی بلا کسی معاوضہ کے ان کو رہا کردینا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا جواز منسوخ ہوگیا ہے۔ اور حضرت ابن مسعود راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے جب عقبہ ابن معیط کو مار ڈالنے کا ارادہ کیا تو (اس نے) کہا کہ (میرے بچوں کو کون پالے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا آگ۔ (ابو داؤد) تشریح آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ بچوں کو آگ پالے گی، گویا ان بچوں کے ضائع ہوجانے کے مفہوم کا حامل ہے، یعنی اگر آگ اس چیز کی صلاحیت رکھتی کہ وہ کسی کی مددوگار وغمخوار ہوسکتی تو یقینا وہ بچوں کی بھی مددوگار وکفیل ہوتی لیکن چونکہ وہ ایسی ہی نہیں رکھتی اس لئے بچوں کا کوئی دوسرا مددگار وکفیل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تباہی لازمی ہے۔ یا آپ ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ تو اب اپنی فکر کر کہ دوزخ کی آگ تیرا ٹھکانا بننے والی ہے، بچوں کی فکر میں مبتلا نہ ہو کہ ان کی پرورش نہ تجھ پر منحصر ہے اور نہ کسی دوسرے پر، ان کا مددگار وکفیل اللہ کی ذات ہے وہی ان کی پرورش کرائے گا۔
Top