Aasan Quran - Al-Baqara : 199
ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
ثُمَّ : پھر اَفِيْضُوْا : تم لوٹو مِنْ حَيْثُ : سے۔ جہاں اَفَاضَ : لوٹیں النَّاسُ : لوگ وَاسْتَغْفِرُوا : اور مغفرت چاہو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اس کے علاوہ (یہ بات بھی یاد رکھو کہ) تم اسی جگہ سے روانہ ہو جہاں سے عام لوگ روانہ ہوتے ہیں (133) اور اللہ سے مغفرت مانگو، بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے
133: جاہلیت میں اہل عرب نے یہ طریقہ مقرر کر رکھا تھا کہ تمام انسان نو ذوالحجہ کو عرفات کے میدان میں وقوف کرتے تھے مگر قریش اور بعض دوسرے قبائل جو حرم کے قریب رہتے تھے اور خمس کہلاتے تھے، عرفات جانے کے بجائے مزدلفہ میں رہتے تھے اور وہیں وقوف کرتے تھے ان کا کہنا یہ تھا کہ ہم حرم کے مجاور ہیں اور عرفات چونکہ حدود حرم سے باہر ہے اس لئے ہم وہاں نہیں جائیں گے، نتیجہ یہ کہ عام لوگوں کو نویں تاریخ کا دن عرفات میں گزارنے کے بعد رات کو مزدلفہ کے لئے روانہ ہونا پڑتا تھا، اس آیت نے یہ رسم ختم کردی اور قریش کے لوگوں کو بھی یہ حکم دیا کے وہ عام لوگوں کے ساتھ عرفات میں وقوف کریں اور انہی کے ساتھ روانہ ہو کر مزدلفہ آئیں۔
Top