Aasan Quran - Al-Baqara : 200
فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا١ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
فَاِذَا : پھر جب قَضَيْتُمْ : تم ادا کرچکو مَّنَاسِكَكُمْ : حج کے مراسم فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَذِكْرِكُمْ : جیسی تمہاری یاد اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا اَوْ : یا اَشَدَّ : زیادہ ذِكْرًا : یاد فَمِنَ النَّاسِ : پس۔ سے۔ آدمی مَنْ : جو يَّقُوْلُ : کہتا ہے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے فِي : میں اَلدُّنْیَا : دنیا وَمَا : اور نہیں لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنْ خَلَاقٍ : کچھ حصہ
پھر جب تم اپنے حج کے کام پورے کرچکو تو اللہ کا اس طرح ذکر کرو جیسے تم اپنے باپ دادوں کا ذکر کیا کرتے ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ ذکر کرو (134) اب بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دعا میں بس) یہ کہتے ہیں کہ :“ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما ”اور آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
134: جاہلیت میں ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ حج کے بنیادی ارکان سے فارغ ہو کر جب منی میں جمع ہوتے تو بعض لوگ ایک پورا دن اپنے آباؤ اجداد کی تعریفیں کرنے اور ان کے کارنامے بیان کرنے میں گزارا کرتے تھے، یہ اشارہ اس رسم کی طرف ہے اور بعض لوگ دعائیں تو مانگتے مگر چونکہ وہ آخرت کے قائل نہیں تھے اس لئے ان کی دعا صرف دنیا کی بہتری تک محدود ہوتی تھی اگلے جملے میں بتایا گیا ہے کہ ایک مومن کو دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مانگنی چاہیے۔
Top