Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - At-Talaaq : 2
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ
فَاِذَا بَلَغْنَ
: پھر جب وہ پہنچیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت کو
فَاَمْسِكُوْهُنَّ
: تو روک لو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: بھلے طریقے سے
اَوْ فَارِقُوْهُنَّ
: یا جدا کردو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: ساتھ بھلے طریقے کے
وَّاَشْهِدُوْا
: اور گواہ بنا لو
ذَوَيْ عَدْلٍ
: دو عدل والوں کو
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَاَقِيْمُوا
: اور قائم کرو
الشَّهَادَةَ
: گواہی کو
لِلّٰهِ
: اللہ ہیں کے لیے
ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ
: یہ بات نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: ساتھ اس کے
مَنْ كَانَ
: اسے جو کوئی ہو
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت پر
وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ
: اور جو ڈرے گا اللہ سے
يَجْعَلْ لَّهٗ
: وہ پیدا کردے گا اس کے لیے
مَخْرَجًا
: نکلنے کا راستہ
پھر جب وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو انھیں اچھے طریقے سے روک لو، یا اچھے طریقے سے ان سے جدا ہوجاؤ اور اپنوں میں سے دو صاحب عدل آدمی گواہ بنا لو اور شہادت اللہ کے لیے قائم کرو۔ یہ وہ (حکم) ہے جس سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔
1۔ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ : یعنی جب انکی عدت ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے ، کیونکہ عدت ختم ہونے کے بعد تو رجوع ہو نہیں سکتا۔ 2۔ فَاَمْسِکُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ۔۔۔۔: یعنی جب عورتوں کی عدت ختم ہونے کے بعد ہو ، صرف اتنی باقی ہو جس میں ان سے رجوع ہوسکتا ہو اتو انہیں معروف (اچھے طریقے) کے ساتھ روک لو یا معروف کے ساتھ ان سے جدا ہوجاؤ ، معروف کے ساتھ روکنے کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ اچھے طریقے سے ان کے ساتھ رہنے کی نیت سے ان سے رجوع کر کے حسب سابق بیوی بنا کر رکھ لو اور اس رجوع پر گواہ بناؤ اور معروف طریقے سے جدا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان سے رجوع نہ کرو بلکہ انہیں ان کے حال پر رہنے دو ، تا کہ عدت ختم ہوجائے اور وہ خود بخود تم سے جدا ہوجائیں ، پھر کسی لڑائی جھگڑے یا برا بھلا کہنے کے بغیر انہیں رخصت کر دو۔ اس میں اچھائی یہ ہے کہ اگرچہ عدت گزر نے کی وجہ سے وہ آزاد ہیں کہ جس مرد سے چاہیں شادی کرلیں ، مگر انہیں پہلے خاوندوں سے شادی کا بھی اختیار ہے۔ 3۔ سورة ٔ بقرہ میں اور یہاں پہلی یا دوسری طلاق کے بعد دو ہی صورتیں بیان فرمائی ہیں ، ایک یہ کہ عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلو، دوسری یہ کہ اچھے طریقے سے چھوڑ دو ، یعنی رجوع نہ کرو بلکہ عدت ختم ہونے دو اور اچھے طریقے سے جدا ہوجاؤ ، عدت ختم ہونے سے پہلے دوسری یا تیسری طلاق دینے کا حکم نہیں دیا۔ جس عورت کو حیض آتا ہو اس کے لیے طلاق سنت یہی ہے۔ بعض حضرات طلاق کا سنت طریقہ یہ بیان کرتے ہیں کہ جب عورت حیض سے پاک ہو تو جماع کے بغیر اسے ایک طلاق دو ، اگلے طہر میں دوسری طلاق دو اور تیسرے طہر میں تیسری طلاق دو ، حالانکہ یہ ہرگز طلاق سنت نہیں ہے۔ یہ طلاق سنت کیسے ہوسکتی ہے جب کہ ابھی پہلی طلاق کی عدت جاری ہے ، نہ وہ آخر کو پہنچی ہے نہ اس سے رجوع ہوا ہے ، تو دوسری اور تیسری طلاق کا کیا مطلب ؟ پھر اس میں بلا ضرورت عورت کو ہمیشہ کے لیے حرام کرنے کی تلقین کی گئی ہے جو شریعت کے مقصد ہی کے خلاف ہے۔ طلاق سنت صرف دو ہی ہیں ، ایک وہ جو آیت میں مذکور ہے اور عبد اللہ بن عمرؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے کہ عورت حیض سے پاک ہو تو جماع کے بغیر اسے طلاق دی جائے ، پھر اگر اسے بسانے کی نیت ہو تو عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلے ، یا عدت ختم ہوجانے دے ، جس سے وہ خود بخود جدا ہوجائے گی۔ طلاق سنت کی دوسری صورت یہ ہے کہ حمل کی حالت میں طلاق دے ، پھر وضع حمل سے پہلے یا تو رجوع کرلیے یا عدت ختم ہونے پر علیحدگی اختیار کرلے۔ ہر طہر میں طلاق کو سنت قرار دینے والے دلیل میں عبد اللہ بن مسعود ؓ کا قول بیان کرتے ہیں ، سنن نسائی میں ہے : (اخبر نا محمد بن یحییٰ بن ایوب قال حدثنا حفص بن غیاث قال حدثنا الاعمش ، عن ابی اسحاق عن ابی الاخوص ، عن عبد اللہ انہ قال طلاق السنۃ تطلیقۃ و ھی طاھر فی غیر جماع فاذ حاضت و طھرت طلقھا اخری فاذا حاضت و طھرت طلقھا اخری ثم تعتد بعد ذلک بحیضۃ) (نسائی ، الطلاق ، باب طلاق السنۃ : 3423)”عبد اللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا :”طلاق سنت یہ ہے کہ عورت کو طہر کی حالت میں جماع کے بغیر ایک طلاق دے ، پھر جب اسے حیض آئے اور وہ پاک ہو تو اسے دوسری طلاق دے ، پھر جب اسے حیض آئے اور وہ پاک ہو تو اسے تیسری طلاق دے ، پھر اس کے بعد ایک حیض عدت گزارے“۔ مگر اس روایت میں طلاق سنت کی جو تفصیل آئی ہے درست نہیں ، کیونکہ یہ قرآن کی آیت کے خلاف ہے اور خود عبد اللہ بن مسعود ؓ سے طلاق کا طریقہ آیت کے مطابق اس سند سے بہتر سند کے ساتھ ثابت ہے۔ ابن ابی شیبہ ؒ تعالیٰ فرماتے ہیں : (حدثنا و کیع ، عن اسرائیل ، عن ابی اسحاق ، عن ابی الاحوص ، عن عبد اللہ قال من اراد الطلاق الذی ھو الطلاق فلیطلقھا تطلیقۃ ، ثم یدعھا حتیٰ تحیص ثلاث حیض) (مصنف ابن ابی شیبۃ ، الطلاق ، باب ما یستحب من طلاق السنۃ : 5، 4، ح : 18036) ”عبد اللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا :”جو شخص طلاق دینا چاہیے ، جو اصل طلاق ہے ، وہ عورت کو ایک طلاق دے ، پھر اسے اسے کے حال پر چھوڑ دے یہاں تک کہ اسے تین حیض آجائیں“۔ واضح رہے کہ عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی دونوں روایتوں کی سند ابو اسحاق سے عبد اللہ بن مسعود ؓ تک ایک ہی ہے ، پھر نسائی کی روایت میں ابو اسحاق سے بیان کرنے والے اعمش ہیں جو مشہور مدلس ہیں ، جب کہ ابن ابی شیبہ کی سند میں ابو اسحاق سے بیان کرنے والے ان کے پوتے اسرائیل بن یونس بن اسحاق ہیں جن کے متعلق ابو حاتم نے فرمایا :”ھو من اتفن اصحاب ابی اسحاق“ وہ ابو اسحاق کے سب سے پختہ شاگردوں میں سے ہیں“۔ یاد رہے کہ اسرائیل پر تدلیس کی تہمت بھی نہیں ، اس لیے انہی کی روایت معتبر ہوگی۔ نسائی میں ابن مسعود ؓ سے طلاق سنت کی جو تعریف اعمش سے نروایت کی ہے وہ صحیح نہیں۔ 4۔ وَّاَشْہِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ : یعنی جب رجوع کا ارادہ کرو تو دو صاحب عدل آدمی گواہ بنا لو ، تا کہ بعد میں کسی قسم کے جھگڑے کا یا گناہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ باقی نہ رہے۔ مثلاً اگر خاوند نے رجوع کر لیاہو مگر گواہ نہ بنائے ہوں اور فوت ہوجائے تو اس کے وارث اس کی بیوی کو اس کی میراث سے یہ کہہ کر محروم کرسکتے ہیں کہ تمہیں تو طلاق ہوچکی تھی اور رجوع کا کوئی گواہ نہیں ، اس لیے تم نہ اس کی بیو ی رہی اور نہ میراث میں تمہارا حق ہے۔ اسی طرح اگر خاوند گواہوں کے بغیر رجوع کرلے اور عورت اللہ سے نہ ڈرتی ہو اور کہیں اور نکاح کرنا چاہتی ہو تو عدت ختم ہونے پر کہہ سکتی ہے کہ خاوند نے مجھ سے رجوع نہیں کیا ، اب میں آزاد ہوں اور جہاں چاہوں نکاح کروں۔ اسی طرح اگر گواہی کی شرط نہ ہو تو عدت ختم ہونے کے بعد بھی خاوند دعویٰ کرسکتا ہے کہ میں نے عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلیا تھا۔ رجوع کی طرح عدت کے خاتمے پر ایک دوسرے سے علیحدگی کی صورت میں بھی گواہ بنانے کا حکم ہے ، تا کہ اس طرح کی قباحتوں میں سے کوئی قباحت پیدا نہ ہو جن کا اوپر ذکر ہوا۔ واضح رہے کہ سنت یہی ہے کہ طلاق اور رجوع دونوں پر گواہ بنائے جائیں ، مطرف بن عبد اللہ کہتے ہیں :(ان عمران بن حصین سئل عن الرجل یطلق امراتہ ثم یقع بھا ولم یشھد علی طلاقھا ولا علی رجع تھا فقال طلقت لغیر سنۃ وراجعت لغیر سنۃ اشھد علی طلاقھا و علی رجع تھا ولا تعد) (ابو داؤد ، الطلاق ، باب الرجل یراجع ولا یشھد : 2186)”عمران بن حصین ؓ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے پھر اس سے جماع کرلیتا ہے ، لیکن نہ اس نے اس کی طلاق پر کوئی گواہ بنا یا ہے اور نہ اس کے رجوع پر ؟ تو انہوں نے فرمایا :”تم نے سنت کے خلاف طلاق دی اور سنت کے خلاف ہی رجوع کیا۔ اس کی طلاق پر گواہ بناؤ اور اس کے رجوع پر بھی گواہ بناؤ اور دوبارہ ایسا نہ کرنا“۔ 5۔ وَاَقِیْمُوا الشَّہَادَۃَ ِﷲ: یہ گواہوں کو حکم ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے شہادت دو۔ یہ حکم اس لیے دعا کہ گواہی دینے میں آدمی کو کئی مشکلات در پیش ہوتی ہیں ، اسے اپنے نہایت اہم کام ترک کرنا پڑتے ہیں ، حاکم کے پاس حاضری دینا پڑتی ہے اور بعض اوقات دور دراز سے آنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگوں کی ناراضی کا خطرہ مول لینا پڑتا ہے اور کئی اور موانع بھی ہوتے ہیں ، صرف اللہ کی رضا ایسی چیز ہے جس کی خاطر آدمی ہر مشقت برداشت کرتے ہوئے شہادت دیتا ہے اور سچی شہادت دیتا ہے۔ 6۔ ذٰلِکُمْ یُوْعَظُ بِہٖ۔۔۔۔۔۔۔۔: یعنی حضرات نے یہاں یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ اوپر طلاق کا وقت مقرر کرنے یا اس کا شمار کرنے ، عدت کے دوران گھر سے نہ نکالنے ، عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلینے یا علیحدگی اختیار کرنے اور گواہ بنانے کے جو احکام دیئے گئے ہیں ان کی حیثیت وعظ و نصیحت کی ہے ، قانون کی نہیں۔ ان حضرات کی یہ بات درست نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ یہ احکام بھی قانون کی حیثیت رکھتے ہیں ، طلاق یا رجوع یا جو بھی عمل ان کے خلاف ہوگا اس کا کچھ اعتبار نہیں ، مثلاً کوئی شخص عدت کا شمار ہی نہیں کرتا تو اس کا رجوع یا فراق کیسے معتبر ہوسکتا ہے ؟ ہاں اگر کسی دوسری دلیل سے ثابت ہوجائے کہ ان میں سے فلاں حکم استحباب کے لیے ہے تو الگ بات ہے۔ قرآن مجید کی اصطلاح میں وعظ کا لفظ نہایت تاکید والے اکام کے لیے آتا ہے ، جن کے قانون ہونے میں کسی کا اختلاف نہیں۔ دیکھئے سورة ٔ مجادلہ (3) ، بقرہ (231) ، نحل (90) اور سورة ٔ نور (17)۔ 7۔ وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا : میاں بیوی کے باہمی معاملات کو ان کے سوا یا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ، اگر ان میں سے کوئی ظلم ، زیادتی یا خیانت کے بعد غلط بیانی پر اتر آئے تو دنیا میں اسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا ، صرف اللہ تعالیٰ کا ڈر ہی ایسی چیز ہے جو انہیں ہر قسم کے گناہ سے با ز رکھ سکتا ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہر معاملے کی طرح نکاح و طلاق کے معاملے میں بھی اپنے تقویٰ کی تاکید فرمائی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نکاح کے موقع پر جو تین آیات پڑھتے تھے ان تینوں میں تقویٰ کی تاکید فرمائی ہے۔ یہاں اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ گھریلو جھگڑوں میں آدمی اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کے لیے غلط کام یا غلط بات کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس طرح میرے مسائل حل ہوجائیں گے اور اگر میں ڈر کر صحیح کام کروں گا یا صحیح بات کروں گا تو پھنس جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آسان یا مشکل ہر موقع پر تم اللہ سے ڈرتے رہو اور وہی کام کرو جو اس کے تقویٰ کا تقاضا ہے۔ پھنسنے سے مت گھبراؤ ، جو بھی اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنا دے گا اور تقویٰ اختیار کرنے میں اگر کوئی نقصان ہوتا ہے ، بیوی ساتھ نہیں رہتی یا مال کا نقصان ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی تلافی کے لیے اس سے بھی بہتر چیز وہاں سے دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوگا۔ دوسری جگہ اللہ تعالٰ نے بگڑے ہوئے معاملات کو درست کرنے کے لیے چالاکی اختیار کرنے اور جھوٹ فریب سے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کے بجائے اللہ سے ڈرنے اور سیدھی اور صاف بات کہنے کا حکم دیا اور اس پر تمام بگڑے ہوئے معاملات کو درست کردینے اور گزشتہ غلطیوں پر پردہ ڈال دینے کا وعدہ کیا ، فرمایا :(یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْط وَمَنْ یُّطِعِ اللہ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا) (الاحزاب : 70، 71)”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔ وہ تمہارے لیے تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقینا اس نے کامیابی حاصل کرلی ، بہت بڑی کامیابی“۔ 8۔”وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ“ کی جو تفسیر اوپر کی گئی ہے وہ اس مقام کی مناسبت سے ہے ، ورنہ آیت کے الفاظ عام ہیں۔ اس لیے صرف نکاح و طلاق ہی نہیں ، کسی مسئلے میں بھی جو شخص اللہ سے ڈرے گا اور مشکل سے مشکل حالات میں بھی اس کی نافرمانی سے بچے گا اللہ تعالیٰ جلدی یا دیر سے اس کے لیے نکلنے کا راستہ ضرور نکال دے گا اور اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا۔ اسی طرح جو اللہ سے ڈرتا رہے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا کے غم ، آخرت کی فکر اور موت اور قیامت کی سختیوں سے نکلنے کا راستہ بھی بنا دے گا۔ 9۔ ابن کثیر نے ابن ابی حاتم کے حوالے سے عبد اللہ بن مسعود ؓ کا قول ذکر کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا :(ان اجمع آیۃ فی القرآن) (اِنَّ اللہ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ) (النحل : 90) (وان اکبر آیۃ فی القرآن فرجا) (وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا) (الطلاق : 2)”قرآن کی سب سے جامع آیت ”ان اللہ یامر بالعدل والاحسان“ ہے اور قرآن کی مشکل سے نکلنے کی سب سے بڑی آیت ”ومن یتق اللہ یجعل لہٗ مخرجا“ ہے۔ ابن کثیر کے محقق حکمت بن بشیر نے فرمایا کہ اس کی سند جید ہے۔ 10۔ واضح رہے کہ اس مقام پر ابن کثیرنے مالک بن اشجعی ؓ کے بیٹے عوف بن مالک ؓ کا واقعہ ذکر کیا ہے جو دشمن کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا اور انہوں نے اسے باندھ رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی طرف پیغام بھیجو کہ وہ ”لاحوق ولا قوۃ الا باللہ“ کثرت سے پڑھے ، جس کے نتیجے میں اس کی ہتھکڑیں گرگئیں اور وہ دشمن کے اونٹ سمیٹ کر خیریت سے واپس آگیا۔ اس پر یہ آیت اتری :(وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ) اللہ تعالیٰ اور قدرت کے لحاظ سے ایسا ہونا کچھ مشکل نہیں ، مگر تفسیر ابن کثیر کے محقق حکمت بن بشیر نے لکھا ہے کہ اس کی سب سندیں مرسل یا منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہیں۔
Top