Anwar-ul-Bayan - Yunus : 101
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں انْظُرُوْا : دیکھو مَاذَا : کیا ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : زمین وَمَا تُغْنِي : اور نہیں فائدہ دیتیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں وَالنُّذُرُ : اور ڈرانے والے عَنْ : سے قَوْمٍ : لوگ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ نہیں مانتے
(ان کفار سے) کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کے نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔
(10: 101) انظروا۔ نظر سے امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تم دیکھو۔ تم غور کرو۔ ماذا۔ ماذا کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔ (1) اسم جنس ہے ۔ (2) موصول ہے اور الذی کا ہم معنی ہے (3) ما استفہامیہ ہے اور ذا موصولہ ہے۔ (4) ما استفہامیہ ہے اور ذا اسم اشارہ ہے (5) ذا اسم اشارہ اور ما زائدہ ہے (6) ما استفہامیہ اور ذا زائدہ ہے۔ ماذا۔ کیا ۔ ماذا اتفعل تو کیا کر رہا ہے ۔ لما ذا جئت تو کیسے آیا۔ کس لئے آیا ۔ یسئلونک ماذا ینفقون ۔ (2:219) تم سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں۔ یہاں آیۃ میں ذا بمعنی الذی آیا ہے۔ ماتغنی۔ ما نافیہ ہے۔ النذر۔ نذیر کی جمع ہے ڈرانے والے۔ یعنی رسول۔ پیغمبران اور اگر النذیر بمعنی مصدر ہو تو بمعنی انذار (ڈرانا۔ تنبیہ کرنا) یعنی جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے ان کو (اللہ کی) آیات اور رسول (یا اس کی تنبی ہیں) کچھ بھی نفع نہیں پہنچاتے۔
Top