Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا
(18:51) ما اشھدتہم ما نفی کے لئے ہے۔ اشھدت ماضی واحد متکلم میں نے شاہد بنایا۔ میں نے دکھلایا۔ اشھاد (افعال) مصدر۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب ابلیس اور اس کی ذریت کے لئے ہے۔ میں نے ان کو شاہد نہیں بنایا۔ یعنی وہ موجود نہ تھے نہ دیکھنے کے لئے میں نے ان کو بلایا تھا۔ اس صورت میں خلق السموت والارض اور خلق انفسہم ہر دو فعل اشھدت کے مفعول ہوں گے۔ اور اسی وجہ سے خلق منصوب آیا ہے۔ متخذ۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر منصوب۔ مضاف المضلین مضاف الیہ اتخاذ مصدر۔ (باب افتعال) اخذ مادہ۔ بنانے والا۔ اختیار کرنے والا۔ اخذ کا مفہوم ہے کسی چیز کو اپنے تصرف اور تسلط میں داخل کرنا۔ باب افتعال میں اس کا مطلب بنانا اور اختیار کرنا ہے۔ یہاں دو مفعول ہوں گے۔ مثلاً لا تتخذوا الیھود والنصاری اولیائ۔ (5:51) یہود اور نصاریٰ کو دوست مت بنائو۔ المضلین۔ مضل کی جمع۔ گمراہ کرنے والے، متخذ کا مضاف الیہ ہے، اختیار کرنے والا گمراہ کرنے والوں کو۔ عضدا۔ مددگار۔ قوت بازو۔ بازو۔ عضد کہنی سے لے کر کندھے تک کا درمیانی حصہ ہے۔ لیکن بطور استعارہ معین ومدد گار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یہاں عضد (واحد) بمعنی اعضاء (جمع ) استعمال ہوا ہے۔ وما کنت متخذ المضلین عضدا اور میں ایسا نہیں تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا۔ اپنا معین بناتا ۔
Top