Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 41
وَ اٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمْ : ان کے لیے اَنَّا : کہ ہم حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد فِي الْفُلْكِ : کشتی میں الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی
اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا
(36:41) انا۔ بیشک ہم۔ حرف مشبہ بفعل ہے ان اور نا ضمیر جمع متکلم سے مرکب ہے۔ ذریتہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی ذریت یعنی ان کی اولاد۔ اصل میں چھوٹے چھوٹے بچوں کا نام ذریت ہے۔ مگر عرف میں چھوٹی اور بڑی اولاد سب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ اصل میں جمع ہے لیکن واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے، ذریۃ کے بارہ میں مختلف اقوال ہیں :۔ (1) یہ ذرء سے مشتق ہے جس کے معنی پیدا کرنے اور پھیلانے کے ہیں اور اس کا ہمزہ متروک ہوگیا ہے جیسے کہ رویۃ اور بریۃ میں۔ (2) اس کی اصل ذرویۃ بروزن فعلیۃ ہے۔ اور ذر سے مشتق ہے۔ جیسے قریۃ قر سے۔ الفلک المشحون۔ موصوف وصفت، بھری ہوئی کشتی۔ الشحن کشتی یا جہاز میں سامان لادنا یا بھرنا۔ المشحون اسم مفعول واحد مذکر شحن (باب فتح۔ نصر۔ سمع) بھرنا۔ آیت کا ترجمہ ہوگا :۔ ایک نشان ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا یہاں کشتی سے مراد خاص کشتی نہیں ہے بلکہ جنس کشتی مراد ہے ۔ بعض کے نزدیک اس سے حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی کی طرف اشارہ ہے وقیل المراد فلک نوح (علیہ الصلوۃ والسلام) (بیضاوی) ۔ الفائدہ : جیسا کہ آیت (36:33) میں بیان ہوچکا ہے کہ خطاب کفار مکہ سے چلا آرہا ہے یہاں بھی ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع کفار مکہ ہی ہیں۔
Top