Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 52
قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا١ؐٚۘ هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے يٰوَيْلَنَا : اے وائے ہم پر مَنْۢ بَعَثَنَا : کس نے اٹھا دیا ہمیں مِنْ : سے مَّرْقَدِنَا ۆ : ہماری قبریں ھٰذَا : یہ مَا وَعَدَ : جو وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن۔ اللہ وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا الْمُرْسَلُوْنَ : رسولوں
کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے (جگا) اٹھایا ؟ یہ تو وہی ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا
(36:52) یویلنا۔ یا حرف ندا ویل۔ جہنم میں ایک وادی کا نام ہے ۔ بمعنی عذاب شدت عذاب۔ افسوس ، کم بختی، ویل مضاف نا ضمیر جمع متکلم مضاف الیہ۔ مضاف مضاف الیہ مل کر منادی۔ اے ہماری کم بختی۔ یہ کلمہ حسرت و ندامت ہے۔ من بعثنا۔ بعث ماضی واحد مذکر غائب نا ضمیر مفعول جمع متکلم۔ من استفہامیہ ہے۔ بعث یبعث بعث (باب فتح) جی اٹھنا۔ دوبارہ زندہ کرنا۔ اٹھا کھڑا کرنا۔ بھیجنا یہاں اٹھا کھڑا کرنے کے معنی میں ہے۔ کس نے ہم کو (دوبارہ زندہ کر کے ) اٹھا کھڑا کیا۔ من مرقدنا۔ مرقد ظرف مکان مضاف نا ضمیر جمع متکلم مضاف الیہ۔ ہماری خواب گاہ (قد یرقد) (باب نصر) رقاد ورقود، خوشگوار اور ہلکی سی نیند سونا۔ مرقد سونے کی جگہ۔ سورة الکہف میں ہے :۔ وہم رقود (18:18) حالانکہ وہ (اصحاب کہف) سوئے ہوئے ہیں۔ (یہاں رقود راقد کی جمع ہے مصدر نہیں ہے) اصحاب کہف کی گہری اور لمبی نیند کو رقود کہہ کر اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ نیند خواہ کتنی ہی گہری اور لمبی کیوں نہ ہو موت کے مقابلہ میں وہ نوم خفیف کی حیثیت رکھتی ہے۔ لوگوں کو یقین ہوچکا تھا کہ اصحاب کہف مرچکے ہیں لیکن ان کو رقود کہہ کر موت کی نفی کردی ہے۔ علامہ ثناء اللہ پانی پتی (رح) رقمطراز ہیں :۔ اہل حقیقت کہتے ہیں کہ کافر جب جہنم کے گوناگوں عذاب کو دیکھیں گے تو عذاب جہنم کے مقابلہ میں ان کو قبر کا عذاب خواب کی طرح محسوس ہوگا۔ اس وقت کہیں گے کہ ہم کو خواب سے کس نے اٹھایا ؟ صدق۔ ماضی واحد مذکر غائب (یہاں جمع کے لئے مستعمل ہے) اس نے سچ کہا۔ یعنی رسولوں نے سچ کہا تھا۔ صدق یصدق (باب نصر) صدق سچ کہنا۔ سچ کردکھانا۔ ھذا ما وعد الرحمن وصدق المرسلون۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :۔ (1) یہ کلام کفار کہیں گے یعنی یہ بعث بعد الموت وہی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا اور اللہ کے پیغمبر جو کہتے تھے سچ کہتے تھے (لیکن ہم ہی کم بخت تھے کہ سمجھ نہ سکے) ۔ (2) یہ کفار کے سوال من بعثنا من مرقدنا کے جواب فرشتے یہ جواب دیں گے ! ما کی بھی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔ (1) ما موصولہ ہے ای ھذا الذی وعدہ الرحمن والذی صدقہ المرسلون۔ یہ ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا۔ اور جو سچ کہا تھا مرسلین نے۔ (2) ما مصدریہ ہے ای ھذا وعد الرحمن وصدق المرسلین یہ ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ اور مرسلین کے پیغام کی صداقت۔
Top