Anwar-ul-Bayan - At-Talaaq : 9
فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِهَا وَ كَانَ عَاقِبَةُ اَمْرِهَا خُسْرًا
فَذَاقَتْ : تو اس نے چکھا وَبَالَ : وبال اَمْرِهَا : اپنے کام کا وَكَانَ عَاقِبَةُ : اور ہے انجام اَمْرِهَا : اس کے کام کا خُسْرًا : ناکامی
سو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام نقصان ہی تو تھا۔
(65:9) فذاقت :عاطفہ یا ترتیب کا ہے۔ پس چکھ لیا (ان بستیوں نے یعنی ان بستیوں کے رہنے والوں نے) ۔ وبال امرھا : اپنے فعل کے انجام کا ضرر (نیز ملاحظہ ہو 64:5) وکان عاقبۃ امرھا خسرا : کان افعال ناقصہ سے ہے۔ عاقبۃ مضاف امرھا مضاف مضاف الیہ۔ مل کر عاقبۃ کا مضاف الیہ۔ مضاف مضاف الیہ مل کر کان کا اسم۔ خسرا اس کی خبر۔ اور ان کے کام کا انجام نرا خسارہ ہی رہا۔ بعض کے نزدیک فذاقت وبال امرھا کا تعلق عذاب دینا سے ہے اور وکان عاقبۃ امرھا خسرا۔ کا عذاب آخرت سے۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے :۔ کہ آیت کے الفاظ میں کچھ تقدیم و تاخیر ہے۔ اصل عبارت یوں ہے کہ :۔ ہم نے دنیا میں ان کو بھوک، قحط، طرح طرح کے مصائب میں گرفتار کیا اور آخرت میں ان کی حساب فہمی سختی کے ساتھ کریں گے اور انجام کار ان کو خسارہ ہی ہوگا۔ لیکن اکثر مفسرین کے نزدیک سب جگہ آخرت کا حساب اور عذاب ہی مراد ہے۔ ماضی کے صیغے اس لئے استعمال کئے کہ یہ حساب و عذاب یقینا ہوگا اس کا ہونا قطعی اور اتنا یقینی ہے کہ گویا ہوگیا۔ (تفسیر مظہری)
Top