Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 76
فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اٰتٰىهُمْ : اس نے دیا انہیں مِّنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل بَخِلُوْا : انہوں نے بخل کیا بِهٖ : اس میں وَتَوَلَّوْا : اور پھرگئے وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرنے والے ہیں
لیکن جب خدا نے ان کو اپنے فضل سے (مال) دیا تو اس میں بخل کرنے لگے۔ اور (اپنے عہد سے) روگردانی کر کے پھر بیٹھے
(9:76) معرضون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ رخ گردانی کرنے والے۔ منہ موڑنے والے۔ اجتناب کرنے والے۔ اگر اعراض کے بعد عن آئے تو رخ پھیر لینے اور منہ موڑنے کے۔ اور اجتناب کرنے کے معنی ہوتے ہیں۔ فاعرض عنہم وعظہم (4:63) تم ان سے اعراض برتو۔ اور نصیحت کرتے رہو۔ یا ومن اعرض عن ذکری (20:124) اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا۔ اور بغیر عن بھی کثرت استعمال کی وجہ سے منہ موڑنے کے معنی میں آتا ہے ۔ مثلاً فاعرضوا فارسلنا علیہم (34:16) تو انہوں نے شکر گزاری سے منہ موڑ لیا پس ہم نے چھوڑ دیا ان پر ۔۔ اور اگر اعراض کے بعد علی آئے تو سامنے رکھنا۔ پیش کرنا کے معنی دیتا ہے۔ مثلاً ثم عرضہم علی الملئکۃ (2:31) پھر اس نے ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا۔ اور اگر اعرض کے بعد لام آئے تو سامنے آنے کے معنی ہوتے ہیں مثلاً اعرض لی وہ میرے سامنے آیا۔
Top