Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 77
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فَاَعْقَبَهُمْ : تو اس نے ان کا انجام کار کیا نِفَاقًا : نفاق فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلٰى : تک يَوْمِ : اس روز يَلْقَوْنَهٗ : وہ اسے ملیں گے بِمَآ : کیونکہ اَخْلَفُوا : انہوں نے خلاف کیا اللّٰهَ : اللہ مَا : جو وَعَدُوْهُ : اس سے انہوں نے وعدہ کیا وَبِمَا : اور کیونکہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ : وہ جھوٹ بولتے تھے
تو خدا نے اس کا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لئے جس میں وہ خدا کے رو برو حاضر ہوں گے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اس لئے کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا اور اس لئے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
(9:77) فاعقبھم۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ اعقب یعقب اعقاب (افعال) سے جس کے معنی ہیں اثر چھوڑنا۔ وارث بنانا۔ اعقبھم۔ اس نے ان کو وارث بنادیا۔ اس نے ان میں یہ اثر چھوڑا۔ فاعقبھم میں ضمیر فاعل البخل کے لئے ہے ۔ یعنی ان کے بخل نے ان میں ہمیشہ کے لئے نفاق پیدا کردیا۔ اور وہ منافق ہوگئے۔ یا ضمیر فاعل اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ کہ اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں نفاق جما دیا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل (بخل) کی عاقبت نفاق کی شکل میں ان کے دلوں میں راسخ کردی اور وہ ہمیشہ کے لئے منافق بن گئے۔ یلقونہ۔ وہ اس سے ملاقات کریں گے۔ وہ اس کی پیشی میں جائیں گے۔ الی یوم یلقونہ۔ یعنی قیامت کے دن تک ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ بما اخلفوا اللہ ما وعدوہ وبما کانوا یکذبون ۔ یعنی بخل نے یا اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ہمیشہ کے لئے نفاق کو کیوں بھر دیا اس کی یہ دو وجوہ بیان ہوئی ہیں۔ (1) انہوں نے اللہ تعالیٰ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی۔ (2) کہ وہ اس دوران کذب بیانی کرتے رہے۔
Top