Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 78
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِۚ
اَلَمْ : کیا يَعْلَمُوْٓا : وہ جانتے اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے سِرَّهُمْ : ان کے بھید وَنَجْوٰىهُمْ : اور ان کی سرگوشی وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ عَلَّامُ : خوب جاننے والا الْغُيُوْبِ : غیب کی باتیں
کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ان کے بھیدوں اور مشوروں تک سے واقف ہے اور یہ کہ وہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے ؟
(9:78) سرہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کا بھید۔ ان کا راز۔ نجوہم۔ ان کی سرگوشیاں۔ اصل میں نجائ کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں۔ اور انجیتہ و نجیتہ کے معنی (الگ کردینے) نجات دینے کے ہیں۔ چناچہ ارشاد ربانی ہے : فانجینا الذین امنوا (27:53) اور جو لوگ ایمان لائے۔ ہم نے ان کو نجات دی۔ النجوۃ کے معنی بلند جگہ کے ہیں جو بلندی کی وجہ سے اپنے ماحول سے الگ معلوم ہو۔ ناجیتہ میں نے اس سے سرگوشی میں کہا۔ یعنی اپنے بھید کو دوسروں سے الگ رکھنے (چھپانے کے لئے) اور اسے افشاء ہونے سے بچانے کے لئے۔ قرآن میں آیا ہے :۔ یایھا الذین امنوا اذا تناجیتم فلا تتناجوا بالاثم والعدوان و معصیت الرسول (58:9) اے مومنو ! جب تم سرگوشیاں کرنے لگو تو گناہ اور زیادتی اور پیغمبر کی نافرمانی کی باتیں نہ کرو۔ یا پھر اذا ناجیتم الرسول فقدموا بین یدی نجوکم صدقۃ (58:12) جب تم رسول اللہ ﷺ کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے مساکین کو کچھ دیا کرو۔ نجوی وہ سرگوشی جو کہ برائی پر مبنی ہو اور اس کو مشورہ سے طے کیا جاوے۔
Top