Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا
(51)” ما اشد تھم “ جو انہوں نے حاضر کیا۔ ابو جعفر نے پڑھا ہے ” ما اشھد نا ھم “ نون و الف کے ساتھ اس صورت میں یہ تعظیم کے لیے ہوگا۔ ہم ابلیس اور ان کی ذریت کو حاضر کریں گے۔ بعض نے کہا کہ اس سے مراد کفار ہیں۔ کلبی کا قول ہے کہ اس سے مراد فرشتے ہیں۔ ” خلق السموات والارض والا حلق انفسھم “ ان سے کہاجائے گا کہ تم ان کو حاضر کرو جن کو تم نے پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے پر ان سے مدد مانگو اور ان سے مشورہ طلب کرو۔ ” وما کنت متخذ ا المضلین عضدا “ وہ شیطان جس نے تمہیں گمراہ کیا وہ ہی تمہارا مددگار و حامی ہوگا۔
Top