Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 66
قَالَ لَهٗ مُوْسٰى هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو مُوْسٰي : موسیٰ هَلْ : کیا اَتَّبِعُكَ : میں تمہارے ساتھ چلوں عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ تُعَلِّمَنِ : تم سکھا دو مجھے مِمَّا : اس سے جو عُلِّمْتَ : جو تمہیں سکھایا گیا ہے رُشْدًا : بھلی راہ
موسیٰ نے ان سے (جس کا نام خضر تھا) کہا کہ جو علم (خدا کی طرف سے) آپ کو سکھایا گیا ہے آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں
(66) ” قال لہ موسیٰ ھل اتبعک “ کہ آپ کی صحبت اختیار کرسکتا ہوں۔” علی ان تعلمن مما علمت رشدا “ ابو عمرویعقوب نے رشداً راء کے فتحہ اور شین کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے راء کے ضمہ اور شین کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس سے مراد صوابًا ہے اور بعض نے کہا کہ ایسا علم جو راہ ہدایت پر لانے والا ہو۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے حضرت خضر (علیہ السلام) سے یہ بات کہی تھی ( ساتھ رہنے کی درخواست کی) تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے کہا کہ علم کے لیے تو رات کافی ہے اور عمل کے لیے نبی اسرائیل کا مشغلہ کافی ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ نے مجھے اس کا حکم دیا ہے۔ ( حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے اس کلام میں ادب و تہذیب کو ملحوظ خاطر رکھا) ۔
Top