Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 198
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ١۪ وَ اذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰىكُمْ١ۚ وَ اِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
اَنْ
: اگر تم
تَبْتَغُوْا
: تلاش کرو
فَضْلًا
: فضل
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: اپنا رب
فَاِذَآ
: پھر جب
اَفَضْتُمْ
: تم لوٹو
مِّنْ
: سے
عَرَفٰتٍ
: عرفات
فَاذْكُرُوا
: تو یاد کرو
اللّٰهَ
: اللہ
عِنْدَ
: نزدیک
الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ
: مشعر حرام
وَاذْكُرُوْهُ
: اور اسے یاد کرو
كَمَا
: جیسے
ھَدٰىكُمْ
: اسنے تمہیں ہدایت دی
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم تھے
مِّنْ قَبْلِهٖ
: اس سے پہلے
لَمِنَ
: ضرور۔ سے
الضَّآلِّيْنَ
: ناواقف
اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفہ) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے
(تفسیر) 198۔: (آیت)” لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم “۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ عکاثظ ، مجنہ اور ذوالمجاز زمانہ جاہلیت کی منڈیاں (بازار) تھیں (یعنی ان میں خریدو فروخت ہوتی تھی) جب اسلام آیا تو لوگوں نے ایام حج میں تجارت کو گناہ تصور کیا ، پس اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت)” لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم “۔ موسم حج میں (یعنی ایام حج میں تجارت کرکے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے ایسا ہی پڑھا ، ابو امامۃ تیمی سے روایت کیا گیا ہے فرماتے ہیں میں نے ابن عمر ؓ کو کہا کہ وہ لوگ ہیں کہ حج کے (آنے جانے کے) سلسلہ سواریاں کرایہ پر دیتے ہیں (اور ساتھ حج بھی کرتے ہیں) اب لوگوں کا گمان ہے کہ اس طرح ہمارا حج نہیں ؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کیا تم احرام نہیں باندھتے جیسا کہ لوگ احرام باندھتے ہیں اور تم طواف کرتے ہو جس طرح کہ لوگ طواف کرتے ہیں اور کنکر بھی مارتے ہو جس طرح کہ لوگ کنکر مارتے ہیں ؟ ابو امامہ تیمی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ بالکل ایسا کرتے ہیں تو ابن عمر ؓ نے فرمایا پھر تو حاجی ہے ، ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور ﷺ کے پاس آیا اور اس نے حضور ﷺ سے یہی سوال کیا جو سوال تم نے مجھ سے کیا ہے تو حضور ﷺ نے اس شخص کو کچھ جواب نہ دیا حتی کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر نازل ہوئے (آیت)” لیس علیکم جناح “۔ یعنی حرج (نہیں ہے) کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو یعنی ایام حج میں تجارت کرکے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو (آیت)” فاذا افضتم “ واپس ہو و اضافہ کا معنی ہے بھیڑ کی شکل میں واپس ہونا اس کا اصل قول عرب کے مطابق یوں ہے ” افاض الرجل ماء ہ “ یعنی اس کو انڈیلا (من عرفات) عرفات عرفۃ کی جمع ہے ، عرفہ اگرچہ ایک خاص جگہ کا نام ہے چونکہ اس کے آس پاس والے یہاں جمع ہوتے ہیں اس اعتبار سے جمع لایا گیا جیسا کہ ان کا کہنا ہے ” ثوب اخلاق “ یعنی پرانا کپڑا عرفات کو عرفہ کیوں کہتے ہیں ، اس بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ عطا (رح) فرماتے ہیں کہ جبرئیل (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو احکام حج دکھاتے سمجھاتے رہے اور ساتھ فرماتے رہے ” اعرفت “ کیا آپ جان گئے تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جوابا فرماتے ” عرفت “ ہاں میں پہچان گیا ، پس (اس باہمی محاورہ کے اعتبار سے) اس جگہ کو عرفات کا نام دیا گیا اور دن کو عرفہ کا نام دیا گیا ، حضرت ضحاک (رح) فرماتے ہیں جب حضرت آدم (علیہ السلام) زمین کی طرف اتارے گئے تو سرزمین ہند میں تشریف فرما ہوئے اور حضرت حوا جدہ میں اتریں تو ہر ایک نے ایک دوسرے کو تلاش کرنا شروع کیا تو نویں ذوالحجہ یوم عرفہ کو عرفات کے مقام پر دونوں جمع ہوگئے اور دونوں نے ایک دوسرے کو پہچان لیا تو اس باہمی تعارف کے باعث اس دن کا نام عرفہ اور جگہ کا نام عرفات پڑگیا ۔ علامہ سدی (رح) فرماتے ہیں جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے لوگوں کو حج کے لیے پکارا اور سب نے لبیک کہی تو سب نے (پکار کا جواب دیا) اور جن کو آنا تھا وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم فرمایا کہ عرفات میں جائیں اور علامات سے ان کو بتادیا جب عقبہ کو پہنچے تو شیطان سامنے آگیا تاکہ آپ کو واپس لوٹائے تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے شیطان کو سات کنکر مارے اور ہر کنکر کے ساتھ اللہ اکبر فرمایا پس شیطان بھاگ گیا اور جمرہ ثانیہ پر آگیا پس وہاں بھی کنکر مارے اور تکبیر فرمائی شیطان وہاں سے بھی بھاگا اور جمرہ ثالثہ پر آگرا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے وہاں بھی شیطان کو مارا ور تکبر فرمائی ، جب شیطان نے دیکھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس کے کہنے میں نہیں آرہے چلا گیا ، پھر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) چلے یہاں تک کہ آپ ذوالمجاز آئے پس جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کو دیکھا تو نہ پہچان سکے پس وہاں سے گزر گئے تو اس جگہ کا نام ذوالمجاز رکھا گیا (گزرنے کی جگہ) پھر چلے حتی کہ عرفات میں آ ٹھہرے تو اللہ تعالیٰ کی بیان کی گئی علامات وصفات کے مطابق مقام عرفات کو پہچان لیا پس اس پہچاننے کے وقت کو عرفہ اور جگہ کا نام عرفات رکھا گیا حتی کہ جب شام ہوئی تو قریب ہوئے یعنی مقام جمع کے قریب ہوئے پس اس کا نام مزدلفہ رکھا گیا ، ابو صالح (رح) سے روایت کی گئی ہے وہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ بیشک حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے آٹھ ذوالحجہ کی شب کو خواب میں دیکھا کہ اسے اپنے بیٹے کے ذبح کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے ، جب آپ نے صبح کی تو وہ دن سارا سوچ میں گزارا کہ یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے ؟ تو اس دن کا نام یوم الترویہ رکھا (یعنی سوچ بچار کا دن) اس کے بعد نویں ذوالحجہ کی شب کو پھر وہی خواب دیکھا پس جب آپ نے صبح کی تو یہ بات جان گئے پہچان گئے کہ یہ خواب من جانب اللہ ہے پس اس پہچان کے سبب اس دن کا نام یوم العرفہ رکھا گیا ۔ اور بعض نے کہا کہ اس دن کا نام یوم العرفہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ لوگ اس دن عرفات کے پہاڑوں پر چڑھتے ہیں اور عرب والے بلند جگہ کو عرفہ کہتے ہیں مرغ کی کلغی کو بھی بلند وبالا ہونے کی وجہ سے ” عرف الدیک “ کہا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اس دن کا نام عرفہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ اس دن اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرتے ہیں اور کہا گیا ہے کہ عرفہ کا نام اس لیے رکھا گیا کہ عرفہ عرف سے ہے اور عرف خوشبو کو کہا جاتا ہے اور منی کو منی اس لیے منی کا نام دیا گیا کہ لوگ اس میں خون بہاتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں گوبر اور خون ہوتا ہے اور وہ جگہ خوشبودار نہیں ہوتی بخلاف عرفات کے کہ وہ گوبر وغیرہ سے پاک ہے لہذا خوشبودار ہوتی ہے ۔ ” فاذکروا اللہ “ دعا اور ” لبیک اللھم لبیک “ کے ساتھ ” عند المشعر الحرام “ اور وہ مزدلفہ کے پہاڑورں کے درمیان عرفہ سے پتھر پھینکنے کی جگہ سے لے کر محسر تک ماء زمان اور محسر مشعر حرام سے نہیں مشعر کا نام شعار سے لیا گیا ہے شعار کے معنی علامت کے ہیں چونکہ یہ حج کی علامات سے ہے (اس لیے اسے مشعر کہا گیا) حرام کا اصل معنی منع کرنا ہے مشعر حرام کو حرام اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس میں چندچیزیں کرنا ممنوع ہیں ، مزدلفہ کو جمع اس لیے کہا گیا کہ اس میں مغرب و عشاء کو جمع کرکے پڑھا جاتا ہے، عرفات سے واپسی غروب آفتاب کے بعدہوتی ہے اور جمع یعنی مزدلفہ سے واپسی دسویں ذوالحجہ کو طلوع آفتاب سے پہلے ہوتی ہے، طاؤس (رح) فرماتے ہیں کہ اہل جاہلیت عرفہ سے سورج غائب ہونے سے پہلے واپس ہوتے تھے ۔ اور مزدلفہ سے طلوع شمس کے بعد لوٹتے اور کہتے تھے ثبیر (پہاڑ) روشن ہوگیا تاکہ لوٹ مار کرے ، پس اللہ تعالیٰ نے اس کو (عرفہ سے واپسی) مؤخر کردیا اور اس کو (مزدلفہ سے واپسی) مقدم کردیا ، کریب نے اسامہ ؓ سے سنا ، اسامہ ؓ کہہ رہے تھے کہ حضور ﷺ عرفہ سے واپس ہوئے حتی کہ جب شعب میں پہنچے تو وہاں اترے اور پیشاب فرمایا ، پھر وضو فرمایا ، پس وضوء مکمل نہ کیا ، اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا رسول اللہ ﷺ نماز حضور ﷺ نے فرمایا نماز تیرے آگے ہے پس سوار ہوئے پس جب مزدلفہ پہنچے وہاں اترے اور وضوء مکمل فرمایا پھر تکبیر کہی گئی پس آپ ﷺ نے نماز مغرب پڑھی ، پھر ہر انسان نے اپنا اونٹ اپنی جگہ پر بٹھایا ، پھر عشاء کی تکبیر کہی گئی ، پس آپ ﷺ نے نماز عشاء پڑھی اور مغرب و عشاء کے درمیان کچھ نہ پڑھا ، جابر ؓ فرماتے ہیں حضور ﷺ واپس ہوئے یہاں تک کہ آپ ﷺ مزدلفہ آئے وہاں مغرب و عشاء ایک اذان اور دو تکبیر کے ساتھ ادا فرمائی اور ان دو کے درمیان نوافل ادا نہ فرمائے ، پھر لیٹ گئے حتی کہ طلوع فجر ہوگئی ، پس فجر کی نماز اس وقت جب کہ صبح خوب نمودار ہوگئی ایک اذان اور ایک تکبیر کے ساتھ پڑھی ۔ پھر قصواء (اونٹنی) پر سوار ہوئے حتی کہ مشعر حرام کو تشریف لائے اور قبلہ شریف کی طرف رخ فرمایا ، دعا فرمائی اللہ اکبر فرمایا اور لا الہ الا اللہ فرمایا اور وحدہ لا شریک لہ فرمایا اور وہاں سفیدی پھیلنے تک تشریف رہے اور طلوع شمس سے پہلے لوٹے ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کی کہ بیشک حضرت اسامہ بن زید ؓ عرفہ سے مزدلفہ تک حضور ﷺ کے پیچھے بیٹھے ، اس کے بعد حضور ﷺ نے حضرت فضل (بن عباس) کو مزدلفہ سے منی تک اپنے پیچھے بٹھایا ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ دونوں (اسامہ ، فضل) کہتے ہیں کہ حضور ﷺ مسلسل جمرہ عقبہ تک ” لبیک اللھم لبیک “ فرماتے رہے ۔ ” واذکروا کما ھداکم “ اللہ تعالیٰ کا ذکر توحید و تعظیم کے ساتھ کرو جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ہدایت دے کر تمہارا ذکر کیا ہے ، پس اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے دین کی رہنمائی کی اور احکام حج کی رہنمائی (آیت)” وان کنتم من قبلہ لمن الظالین “ یعنی اور تحقیق تم تھے اور کہا گیا ہے کہ اس کا معنی ہے اور تم اس سے پہلے نہیں تھے مگر گمراہوں میں سے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” وان نظنک لمن الکاذبین “ یعنی ہم تمہیں نہیں گمان کرتے مگر جھوٹوں میں سے اور ” من قبلہ “ کی ضمیر ” ھدی “ کی طرف راجع ہے اور بعض نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف راجع ہے ، پھر یہ غیر مذکور سے کنایہ ہوگی ۔
Top