Bayan-ul-Quran - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
جزا و سزا کے دن کا مالک و مختار ہے۔
مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ”وہ جزا اور سزا کے دن کا مالک ہے“۔ وہ مختار مطلق ہے۔ قیامت کے دن انسانوں کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ کسی کی وہاں کوئی سفارش نہیں چلے گی ‘ کسی کا وہاں زور نہیں چلے گا ‘ کوئی دے دلا کر چھوٹ نہیں سکے گا ‘ کسی کو کہیں سے مطلقاً کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اس روز کہا جائے گا : لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ”آج کس کے ہاتھ میں اختیار اور بادشاہی ہے ؟“ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ ”اس اللہ کے ہاتھ میں ہے جو اکیلا ہے اور پوری کائنات پر چھایا ہوا ہے۔“ اب دیکھئے گر امر کی رو سے یہ ایک جملہ مکمل ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔ ”کل حمد و ثنا اور شکر اس اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار اور مالک ہے ‘ جو رحمن ہے ‘ رحیم ہے ‘ اور جو جزا و سزا کے دن کا مالک اور مختار مطلق ہے۔“ جزو ثانی : سورة الفاتحہ کا دوسرا حصہ صرف ایک آیت پر مشتمل ہے ‘ جو ہر اعتبار سے اس سورة کی مرکزی آیت ہے :
Top