Dure-Mansoor - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
بلاشبہ زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اس کے لئے زینت بنایا ہے تاکہ ہم لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون زیادہ اچھا عمل کرنے والا ہے
1:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا جعلنا ماعلی الارض زینۃ لھا “ سے مراد ہے کہ جو چیز بھی زمین پر ہے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا جعلنا ماعلی الارض زینۃ لھا “ سے مراد ہے مرد (یعنی مرد زمین کی زینت ہیں ) ۔ 3:۔ ابن منذر اور ابن مردویہ نے سعید بن جبیر کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا جعلنا ماعلی الارض زینۃ لھا “ سے مراد ہیں مرد۔ 4:۔ ابوالنصر البحزی نے ابانہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا جعلنا ماعلی الارض زینۃ لھا “ سے مراد ہے کہ علماء زمین کی زینت ہیں۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انا جعلنا ماعلی الارض زینۃ لھا “ سے مراد ہے وہ عبادت گذار مرد جو اللہ کے لئے اس کیا اطاعت کے ساتھ عمل کرنے والے ہیں (وہ زمین کی زینت ہیں) 6:۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور حاکم نے تاریخ میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے یہ آیت (آیت) ” لنبلوہم ایہم احسن عملا “ تلاوت فرمائی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس کا کیا معنی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تاکہ تم کو آزمائیں کہ کون تم میں سے اچھا ہے عقل (یعنی عمل کے لحاظ سے) اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بچنے میں کون زیادہ پرہیز کرنے والا ہے اور کون تم سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں کون جلدی کرنے والا ہے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لنبلوھم “ سے مراد ہے تاکہ ہم انکا امتحان لیں (آیت) ” ایہم احسن عملا “ یعنی کون ان میں سے کامل ہے عقل کے لحاظ سے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لنبلوہم ایہم احسن عملا “ سے مراد ہے (کون) ان میں زیادہ سخت ہے دنیا ترک کرنے میں۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لنبلوہم ایہم احسن عملا “ سے مراد ہے کہ دنیا سے کون زیادہ رغبت کرنے والا ہے۔ 10:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وانا لجعلون ماعلیھا صعیدا جرزا “ سے مراد ہے کہ ہم اس زمین کے اوپر کی ہر چیز کو تباہ کرنے والے ہیں۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” صعیدا جرزا “ میں صعیدا سے مراد ہے مٹی اور جرزا سے مراد ہے وہ زمین جس پر کوئی کھیتی نہ ہو۔ 12:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” جرزا “ سے مراد ہے بنجر اور غیر آباد۔
Top