Dure-Mansoor - An-Noor : 12
لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَیْرًا١ۙ وَّ قَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِیْنٌ
لَوْلَآ : کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا ظَنَّ : گمان کیا الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتوں بِاَنْفُسِهِمْ : (اپنوں کے) بارہ میں خَيْرًا : نیک وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا ھٰذَآ : یہ اِفْكٌ : بہتان مُّبِيْنٌ : صریح
جب تم نے اس کو سنا تو مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپس والوں کے ساتھ اچھا گمان کیوں نہ کیا اور یوں کیوں نہ کہا کہ یہ صریح تہمت ہے
1۔ ابن اسحاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابن عساکر نے بعض انصار سے روایت کیا کہ ابوایوب ؓ کی بیوی نے اس انصاری سے کہا جب تہمت لگانے والوں نے جو کہا کیا تو نے نہیں سنا جو لوگ عائشہ ؓ کے بارے میں کہتے ہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں سنا اور وہ سب جھوٹ ہے کیا تو اے ام ایوب ایسا کرسکتی ہے۔ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم ! انصاری نے کہا عائشہ ؓ اللہ کی قسم ! تجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ پاکیزہ ہیں بلاشبہ یہ جھوٹ ہے۔ اور باطل بہتان ہے۔ جب قرآن نازل ہوا تو اللہ تعالیٰ نے بہتان لگانے والوں کا ذکر کیا اور جو انہوں نے کہا تھا اس کا ذکر کیا پھر فرمایا آیت ” لو لا اذ سمعتموہ ظن المومنون والمومنت بانفسہم خیرا وقالوا ہذا افک مبین “ یعنی جیسے کہا تھا ابو ایوب ؓ اور اس کی بیوی نے۔ 2۔ الواحد وابن عساکر والحاکم نے ابو ایوب کے آزاد کردہ غلام افلح سے روایت کیا کہ ام ایوب ؓ نے کہا کیا تو نہیں سنا جو لوگ عائشہ ؓ کے بارے میں کہہ رہے ہیں ابوایوب نے کہا کیوں نہیں سنتا ہوں اور وہ سب جھوٹ ہے۔ اے ام ایوب کیا تو ایسا کام کرے گی۔ اس نے جواب دیا اللہ کی قسم ایسا نہیں، کہا اللہ کی قسم عائشہ تجھ سے بہتر ہیں جن قرآن نازل ہوا اور تہمت والوں کا ذکر کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ آیت ” لو لا اذ سمعتموہ ظن المومنون والمومنت “
Top