Dure-Mansoor - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور صور پھونکا جائے گا سو وہ سب یکایک قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف جلدی جلدی چلنے لگیں گے
1:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونفخ فی الصور فاذا ھم من الاجداث “ (اور صور میں پھونکا جائے گا، وہ سب یکدم قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے) سے مراد ہے دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا۔ 2:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا ھم من الاجداث “ یعنی قبروں سے (آیت) ” الی ربھم ینسلون “ (اپنے رب کی طرف جلدی جلدی چلنے لگیں گے) یعنی وہ نکلیں گے۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 4:۔ الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” من الاجداث “ کے بارے میں بتائیے فرمایا اس سے مراد ہیں قبریں پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اسے پہنچانتے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! کیا تو نے عبداللہ بن رواحہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا : حینا یقولون اذ مرو علی جدثی ارشدہ یارب من غار وقد رشدا : ترجمہ : اس وقت وہ کہتے ہیں اچانک جب وہ میری قبر پر گزرتے ہیں کہ اے میرے رب ! اس کو ہدایت دے جو اس کا ارادہ کرے جبکہ وہ ہدایت یافتہ ہے۔ پھر پوچھا مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” الی ربھم ینسلون “ کے بارے میں بتائیے ؟ فرمایا النسل سے مراد تیز چلنا پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں ! کیا تو نے نابغہ بن جعدہ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا : عملان الذنب امسی فاریا یرد الیل علیہ فنسل : ترجمہ : دو گناہ کرنے والے شام کے وقت قریب آگئے جب ان پر رات آئی تو وہ تیز چلنے لگے۔
Top