Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
(تم کچھ نہیں کرسکتے) الایہ کہ اللہ چاہے۔ اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو ، اور کہو امید ہے کہ میرا رب اس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا۔
” اور جب تم بھول ائو تو اللہ کو یاد کرو “ اگر کسی وقت تم اللہ کی طرف متوجہ ہونا بھول جائو تو فوراً اس کی طرف متوجہ ہو جائو اور کہہ دو ” اور کہو ، امید ہے کہ میرا رب اس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرمائے گا۔ “ اس نہج کے مطابق انسانی دل ہمیشہ اللہ سے جڑا ہوتا ہے اپنے اہم امور میں بھی اور اپنے تمام منصوبوں میں بھی۔ یہاں لفظ عسی (امید ہے) اور لفظ ناقرب (یعنی قریب تر بات) کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ اس لئے کہ یہ مقام بلند پانا عام لوگوں کے لئے بہت ہی مشکل ہے اور ہر انسان کو چاہئے کہ وہ ایسے مقام پر قائم رہنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہے۔ اس قصے سے یہاں تک ہمیں معلوم نہ تھا کہ یہ لوگ غار میں کتنا عرصہ رہے۔ اب ہمیں یقینی طور پر معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کتنا عرصہ رہے ہیں۔
Top