Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا
اَلْمَالُ : مال وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے زِيْنَةُ : زینت الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے نزدیک ثَوَابًا : ثواب میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر اَمَلًا : آرزو میں
مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں
(46) اس کے بعد دنیا کے ساز و سامان کا تذکرہ فرماتا ہے کہ اولاد یہ سب حیات دنیا کی ایک رونق ہے جیسا کہ گھاس پھوس میں سے کچھ باقی نہیں رہتا اسی طرح ان میں سے بھی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی، اور پانچویں نمازیں اور باقیات سے مراد وہ نیکیاں ہیں جن کا ثواب ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے اور صالحات سے مراد (آیت) ”سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر“۔ ہے، یہ چیزیں آپ کے پروردگار کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی ہزار درجہ بہتر ہیں اور امید کے اعتبار سے بھی یعنی اعمال صالحہ مثلا نماز پر جو بندوں کو امیدیں ہوتی ہیں وہ آخرت میں پوری ہوں گی۔
Top