Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
اور جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تو (حقداروں میں تو تقسیم کردو کہ) ہم نے ہر ایک کے حقدار مقرر کردیئے ہیں اور جن لوگوں سے تم عہد کرچکے ہو ان کو بھی انکا حصہ دو بیشک خدا ہر چیز کے سامنے ہے
(33) یعنی ہم نے ہر ایک کے لیے وارث بنا دیے اور جن لوگوں سے مولی موالات کا سلسلہ قائم ہے تو ان کو ان کی شرطوں کے مطابق دے دو اور اب یہ حکم منسوخ ہوگیا ہے اور عرب آدمیوں اور لڑکوں کو متبنی (لے پالک) بنا لیا کرتے تھے اور اپنی اولاد کی طرح اپنے مال میں ان کا بھی حصہ مقرر کردیتے تھے مگر اس کو اللہ تعالیٰ نے منسوخ کردیا اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔ شان نزول : (آیت) ”والذین عقدت“۔ (الخ) ابوداؤد ؒ نے اپنی سنن میں ابن اسحاق ؒ کے واسطہ سے داؤد بن الحصین سے روایت نقل کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ام سعد کے پاس قرآن پاک پڑھتا تھا چناچہ میں نے (آیت) ”والذین عاقدت“ پڑھا تو انہوں نے فرمایا (آیت) ”والذین عقدت“۔ ہے اور یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور ان کے لڑکے حسین کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس وقت ان کے لڑکے نے اسلام لانے سے انکار کردیا تھا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے قسم کھائی تھی کہ اسے بوجہ کفر میراث میں سے کچھ نہیں دیں گے جب انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کا حصہ دینے کا حکم دے دیا۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top