Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 34
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا
اَلرِّجَالُ : مرد قَوّٰمُوْنَ : حاکم۔ نگران عَلَي : پر النِّسَآءِ : عورتیں بِمَا : اس لیے کہ فَضَّلَ : فضیلت دی اللّٰهُ : اللہ بَعْضَھُمْ : ان میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض وَّبِمَآ : اور اس لیے کہ اَنْفَقُوْا : انہوں نے خرچ کیے مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : اپنے مال فَالصّٰلِحٰتُ : پس نیکو کار عورتیں قٰنِتٰتٌ : تابع فرمان حٰفِظٰتٌ : نگہبانی کرنے والیاں لِّلْغَيْبِ : پیٹھ پیچھے بِمَا : اس سے جو حَفِظَ : حفاطت کی اللّٰهُ : اللہ وَالّٰتِيْ : اور وہ جو تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے ہو نُشُوْزَھُنَّ : ان کی بدخوئی فَعِظُوْھُنَّ : پس امن کو سمجھاؤ وَاهْجُرُوْھُنَّ : اور ان کو تنہا چھوڑ دو فِي الْمَضَاجِعِ : خواب گاہوں میں وَاضْرِبُوْھُنَّ : اور ان کو مارو فَاِنْ : پھر اگر اَطَعْنَكُمْ : وہ تمہارا کہا مانیں فَلَا تَبْغُوْا : تو نہ تلاش کرو عَلَيْهِنَّ : ان پر سَبِيْلًا : کوئی راہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلِيًّا : سب سے اعلی كَبِيْرًا : سب سے بڑا
مرد عورتوں پر حاکم ومسلط ہیں اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) خبر داری کرتی ہے اور جن عوتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی اور (بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو۔ اگر اس پھر بھی باز نہ آئیں تو پھر زد کو ب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈوں بیشک خدا سب سے اعلی (اور) جلیل القدرر ہے
(34) یعنی مرد عقل، مال غینمت، میراث اور عورتوں کو مہر اور نفقہ وغیرہ دینے کی وجہ سے عورتوں پر حاکم ہیں۔ سو جو عورتوں نیک ہیں وہ خاوندوں کے حقوق میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتی ہیں اور خاوندوں کی غیر موجودگی میں اپنی عصمتوں اور ان کے اموال کی بحفاظت خداوندی حفاظت کرتی ہیں۔ اور جن عورتوں کی نافرمانیوں سے تم باخبر ہو پہلے تو قرآن و حدیث سے ان کو سمجھاؤ اور پھر بستر پر اپنے چہروں کو ان سے پھیر لو اور پھر بھی نہ مانیں تو حد اعتدال میں ان کو مناسب سزا دو کرو اگر وہ سنبھل جائیں تو نباہ کرو ورنہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان امور کا مکلف نہیں کیا جن کی تم میں طاقت نہیں، تم بھی ان امور پر ان کو مجبور مت کرو۔ (یعنی شرعی طریقہ کے مطابق ان کو طلاق دے دو) شان نزول : الرجال قومون“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے انس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک عورت رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں اپنے خاوند کی شکایت کرنے کے لیے آئی کہ اس نے اس کے تھپڑ مارا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس پر قصاص (بدلہ) ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی مرد عورتوں پر حاکم ہیں، چناچہ وہ بغیر قصاص لیے ہوئے واپس ہوگئیں اور اپنے دعوی قصاص سے دستبردار ہوگئیں۔ اور ابن جریر ؒ نے حسن کے واسطہ سے اس طرح روایت نقل کی ہے کہ ایک انصاری شخص نے اپنی بیوی کے چاٹنا مارا وہ قصاص کے مطالبہ کے لیے آئے، رسول اللہ ﷺ نے دونوں کے درمیان قصاص کا فیصلہ کردیا تو اس پر (آیت) ”ولا تعجل بالقرآن“ (الخ) اور یہ آیت نازل ہوئی اور اسی طرح ابن جریج ؒ اور سدی ؒ سے بھی روایت کی گئی ہے۔ اور ابن مردویہ ؒ نے حضرت علی ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضور ﷺ کی خدمت میں ایک انصاری شخص اپنی بیوی کو لے کر آیا ان کی بیوی بولی یا رسول اللہ ﷺ انہوں نے میرے منہ پر زور سے چانٹا مارا ہے کہ نشان پڑگیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان کو یہ حق نہیں ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اس روایت کے بہت سے شواہد ہیں جن سے یہ روایت مضبوط وثقہ ہوجاتی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top