Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 37
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًاۚ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَبْخَلُوْنَ : بخل کرتے ہیں وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے (سکھاتے) ہیں النَّاسَ : لوگ (جمع) بِالْبُخْلِ : بخل وَيَكْتُمُوْنَ : اور چھپاتے ہیں مَآ : جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کر رکھا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت والا
جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو (مال) خدا نے ان کو اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے اسے چھپا چھپا کر رکھیں اور ہم نے ناشکروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے
(37) اور جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی نعت وصفت کو چھپاتے ہیں جیسا کہ کعب اور اس کے ساتھی اور دوسروں کو بھی اس کے چھپانے کا حکم دیتے ہیں، اس کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی نعت وصفت ان کی کتاب توریت میں بیان کردی ہے، ایسے یہودیوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ شان نزول : (آیت) ”والذین یبخلون“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ علماء یہود اپنے علم میں بخل کرتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جو لوگ بخل کرتے ہیں۔ (الخ)۔ اور ابن جریر ؒ نے بواسطہ ابن اسحاق ؒ محمد بن ابی محمد ؒ ، عکرمہ ؒ یا سعید ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ کروم زید کعب بن اشرف کا دوست، اسامتہ بن حبیب، نافع بن ابی نافع، بحری بن عمرو، حی بن اخطب، رفاعۃ بن زید تابوت، یہ لوگ کچھ انصاری حضرات کو نصیحت کرنے لیے آیا کرتے تھے اور ان سے کہتے کہ اپنے اموال کو حضور ﷺ کے کہنے پر اللہ کے راستے میں خرچ مت کرو، کیونکہ ہمیں تم پر فاقہ اور تمہارے مالوں کے ختم ہوجانے کا ڈر ہے اور صدقہ و خیرات میں جلدی بھی مت کرو کیونکہ کہ کل کی کیا خبر، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top