Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
مگر یہ کہ اللہ چاہے اور یاد کرلے اپنے رب کو جب بھول جائے28 اور کہہ امید ہے کہ میرا رب مجھ کو دکھلائے29 اس سے زیادہ نزدیک راہ نیکی کی
28:۔ یہاں نسیان کا حکم بیان فرمایا کہ اگر کبھی ” انشاء اللہ “ کہنا بھول جائیں تو اس کے بعد جب یاد آجائے اس وقت کہہ لیا کریں خواہ کتنے ہی عرصہ کے بعد یاد آئے اس سے اللہ کے نام سے ترک تبرک کا تدارک تو ہوجائے گا۔ باقی رہا تغیر حکم کے لیے انشاء اللہ کہنا تو اس کا کلام سے متصل ہونا ضروری ہے۔ وھذا محمول علی تدارک التبرک بالاستثناء فاما الاستثناء المغیر حکما فلا یصح الا متصلا (مدارک ج 3 ص 8 ۔ ) ۔ 29:۔ آئندہ زمانے میں مجوزہ ہر کام کو اللہ تعالیٰ کے ارادے اور اس کی مشیت سے معلق فرمایا کریں اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کریں کہ جو کام میں آئندہ کرنا چاہتا ہوں شاید اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ اچھی تدبیر سجھا دے اور اس میں پوری کامیابی عطا فرما دے۔ یا مطلب یہ ہے کہ آپ کو یہ کہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کہ شاید اللہ تعالیٰ مجھ کو ایسے دلائل و معجزات عطا فرما دے جو اصحاب کہف کے واقعہ سے کہیں زیادہ حیرت انگیز اور میری نبوت ور سالت پر حجت قاطعہ ہوں۔ (کبیر ج 5 ص 706) ۔
Top