Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اور بتلا ان کو40 مثل دو مردوں کی کردیے ہم نے ان میں سے ایک کے لیے دو باغ41 انگور کے اور گرد ان کے کھجوریں اور رکھی دونوں کے بیچ میں کھیتی
40:۔ جو لوگ دنیوی شان و شوکت اور کثرت مال و دولت پر مغرور ہو کر حق اور توحید کو ٹھکرا دیتے اور زر و جواہر کے خزانوں پر فخر و مباہات کا اظہار کرتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ اپنی حکمت بالغہ اور کمال رحمت کے تحت تین طریقوں سے نصیحت فرماتا ہے تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں۔ اول دولت کے دنیا ہی میں موجب عذاب ہونے کا اظہار فرما کر، دوم دنیوی مال و دولت کی قلت اور حقارت بیان فرما کر، سوم دولت دنیا کے آخرت میں بھی موجب عذاب ہونے کا ذکر فرما کر۔ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے دو اسرائیلی بھائیوں قطروس مشرک اور یہودا مومن کا قصہ بیان کر کے پہلے طریقہ کے مطابق پند و نصیحت فرمائی ہے۔ یہ واقعہ دنیوی مال و متاع کے بےثباتی، اور دولت دنیا پر مغرور ہو کر اللہ کی توحید کو چھوڑنے کے بد انجام کا واضح ثبوت اور شاہد ہے کہ قطروس مشرک اپنے باغات، مال و اولاد اور اپنے کنبے پر اس قدر مغرور تھا کہ اللہ کی توحید کو پس پشت ڈال دیا۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے عذاب بھیج کر اس کے باغات کو تباہ و برباد کردیا اور جن بزرگوں اور پیروں کی نصرت و یاری اور جس خاندانی جمعیت کی طاقت پر اس کو بھروسہ تھا ان میں سے کچھ بھی اس کے کام نہ آیا۔ المقصود من ھذا ان الکفار افتخروا باموالھم وانصارھم علی فقراء المسلمین فبین اللہ تعالیٰ ان ذلک مما لایوجب الافتخار ولاحتمال ان یصیر الفقیر غنیا والغنی فقیرا اما الذی یجب حصول المفاخرۃ بہ فطاعۃ اللہ وعبادتہ (کبیر ج 5 ص 711) ۔ 41:۔ ان دونوں بھائیوں میں سے ایک (قطروس مشرک) کے انگور کے دو باغ تھے جن کے گرد کھجور کے درخت تھے اور جو زمین دونوں باغوں کے درمیان واقع تھی اس میں غلے اور سبزی کے کھیت لہلہا رہے تھے۔ حاصل یہ کہ اس کی زمین ہر قسم کے میووں، پھلوں اور غلوں کے لیے نہایت موزوں اور اعلی درجہ کی زرخیز تھی اور پھر باغوں اور کھیتوں کی ترتیب نہایت عمدہ اور خوشنما تھی۔ جعلناھا ارضا جامعۃ للاقوات والفوا کہ ووصف العمارۃ بانہا متواصلۃ متشابکۃ لم یتوسطھا ما یقطعھا مع الشکل الحسن والترتیب الانیق (مدارک ج 3 ص 10) ۔
Top