Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 31
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا كَمْ : کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کیں ہم نے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنَ الْقُرُوْنِ : بستیاں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ
کیا نہیں دیکھتے22 کتنی غارت کرچکے ہم ان سے پہلے جماعتیں کہ وہ ان کے پاس پھر کر نہیں آئیں گی
22:۔ الم یروا الخ، یہ دعوائے سورت پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ یہ مشرکین دیکھتے نہیں کہ ان سے پہلے ہم نے مشرکین کے قرنوں کے قرن تباہ و برباد کردئیے جو اپنے مزعومہ معبودوں کو کارساز اور شفیع غالب سمجھتے تھے اور ان کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ مصائب و مشکلات میں وہ ان کے کام آئیں گے۔ لیکن جب ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا تو ان کا کوئی کارساز اور سفارشی انہیں ہمارے عذاب سے چھڑا کر دنیا میں واپس نہ لاسکا انہم الیہم لا یرجعون۔ جملہ ما قبل کے مضمون سے بدل ہے۔ بدل من کم اھلکنا علی المعنی (مدارک ج 4 ص 6) کذا افادہ الشیخ قدس سرہ۔ یا اس سے ان لوگوں کا رد مقصود ہے جو کہتے تھے۔ انھی الا حیاتنا الدنیا نموت و نحیا (مومنون رکوع 3) یعنی کوئی قیامت اور جزاء سزا نہیں بس زندگی صرف یہی اس دنیا ہی میں ہے۔ جو مرتا ہے وہ دوبارہ کسی دوسرے قالب میں زندہ ہو کر آجاتا ہے اور یہ مرنے جینے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔ یہ عقیدہ تناسخ کے نام معروف ہے۔ ھم القائلون بالدور من الدھریۃ وہم الذین یعتقدون جہلا منہم انہم یعودون الی الدنیا کما کانوا فیہا فرد اللہ تبارک و تعالیٰ تعلیہم باطلہم (ابن کثیر ج 3 ص 570) اس سے روافض کے عقیدہ رجعت کا بطلان بھی واضح ہوگیا جو حضرت علی ؓ اور بعض دیگر ائمہ کی قیامت سے قبل دنیا میں رجعت کے قائل ہیں و رد بالایۃ علی القائلین بالرجعۃ کما ذھب الیہ الشیعۃ (روح ج 23 ص 5) ۔ وفی الایۃ رد علی من زعم ان من الخلق من یرجع قبل القیامۃ بعد الموت (قرطبی ج 15 ص 24) ۔
Top